مقبوضہ کشمیر میں آکسیجن اور ادویات کی قلت،کرونا ویکسین کی فراہمی بند
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کرونا وائرس کے خلاف آکسیجن اور وائرس کا توڑ کرنے کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کی قلت ہے جب کہ وادی میں 80 اور جموں میں 20 مراکز پر لوگوں کو کرونا ویکسین کی خوراکیں دینے کا سلسلہ روک دیا گیا ہے۔ وائس آف امریکہ کے مطابق سرکاری اسپتالوں اور دوسرے طبی مراکز میں انتشار اور مریضوں کو درپیش مشکلات کی خبریں سوشل میڈیا کے ذریعے مسلسل سامنے آ رہی ہیں۔ البتہ حکام اس طرح کی شکایات کی تردید کرتے ہیں۔ محکمہ صحت نے ان اسپتالوں کے ڈاکٹروں، طبی عملے کے دیگر افراد اور منتظمین کے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرنے پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ کئی صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ان اسپتالوں اور طبی مراکز میں داخل ہونے سے بھی روک دیا گیا۔صحافیوں کو صحت کے مراکز میں داخل ہونے سے روکنے کے حوالے سے محکمہ صحت کے حکام نے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹروں اور طبی عملے کے صحافیوں کے ساتھ انفرادی سطح پر بات کرنے اور معلومات شیئر کرنے سے لوگوں میں ذہنی الجھا پیدا ہو رہا ہے اور ان کی پریشانی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔تاہم ناقدین کہتے ہیں کہ محکم صحت دراصل ان خامیوں پر پردہ ڈالنا چاہتا ہے جن کی وجہ سے کرونا کے مریض پریشانی کا شکار ہیں۔کے پی آئی کے مطابق الجزیرہ ٹی وی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ڈاکٹروں پرمیڈیا سے بات چیت پر پابندی لگا دی گئی ہے ۔ حکومت نے محکمہ صحت کے چیف ڈویژن آفیسروں / میڈیکل سپرنٹنڈنٹس / کشمیر ڈویژن کے بلاک میڈیکل آفیسرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ انتظامی ڈومین کے تحت تمام عملے کو میڈیا سے ہونے والی بات چیت سے باز رکھیں ورنہ ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی ان کی ملازمت بھی جاسکتی ہے ۔کشمیری ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس حکم کا مقصد خطے میں صحت کی دیکھ بھال کے نظام سے متعلق حقیقی مسائل کو نظر انداز کرنا ہے