ترک صدر رجب طیب اردوان اور وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان اہم ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان اور آزاد کشمیر پر میزائل حملوں کے بعد مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ ترکیہ نے پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی اور کشیدگی کم کرنے کے لیے سفارتی کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے حالیہ علاقائی صورت حال، پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی اور 6 مئی کی شب ہونے والے دہشت گرد حملے سمیت دیگر اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ ترک صدارتی ڈائریکٹوریٹ آف کمیونیکیشنز کے مطابق صدر اردوان نے حملے میں شہید ہونے والے پاکستانیوں کے لیے دلی تعزیت اور مغفرت کی دعا کی، جبکہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا۔ ترک ایوانِ صدر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صدر اردوان نے پاکستان کی پرامن اور تحمل پر مبنی پالیسیوں کو سراہا اور یقین دلایا کہ ترکی موجودہ بحران میں پاکستان کے ساتھ ہے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف سے گفتگو میں ترک صدر نے 22 اپریل کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے حملے کی غیر جانبدار تحقیقات کی پاکستانی تجویز کو مناسب قرار دیا۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا، جس کی پاکستان نے سختی سے تردید کی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ صدر اردوان نے اس بات پر زور دیا کہ ترکی خطے میں کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے، اور ان کے سفارتی رابطے جاری رہیں گے۔ اس سے قبل ترکی نے بھارت کی جانب سے کی گئی فوجی کارروائی کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مکمل جنگ کا باعث بن سکتی ہے۔
ترک صدر کا وزیر اعظم سے ٹیلیفونک رابطہ,بھارتی جارحیت پر ترکیہ پاکستان کے ساتھ
May 08, 2025 | 10:34