چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ایشیا پیسیفک اکنامک کارپوریشن فورم کا اجلاس جاری ہےیہ ایپک ہےکیا اور اس کے مقاصد کیا ہیں انتے ہیں اس رپورٹ میں
اسی کی دہائی میں جاپان ایشیا کی واحد اقتصادی قوت تھاخطے کے دیگر ممالک نہ صرف اس کے محتاج بلکہ کسی حد تک جاپانی اجارہ داری سے خوف زدہ بھی تھے چین اور روس نے اس کا توڑ تلاش کیا اور بحر الکاہل کے کناروں سے لے کر بحیرہ عرب تک پھیلی دنیا کی چالیس فیصد آبادی کا معاشی مستقبل جاپان کے ہاتھوں گروی رکھے جانے سے بچانے کا فیصلہ کر لیااکیس ممالک پر مبنی اپیک یعنی ایشیا پیسیفک اکنامک کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ، جس کا ہیڈ کوارٹر سنگا پور میں قائم کیا گیا ،یہ ممالک دنیا کی کل پیداوار کا چون فیصد پیدا کرتے ہیںدنیا کی اسی فیصد صنعتیں ان ممالک میں ہیں اور دنیا کا چوالیس فیصد جی ڈی پی ان ممالک سے آتا ہےابتدا میں اس فورم کی مخالفت کی گئی یورپ اور آسیان ممالک اس فورم کے بڑے مخالفین تھے لیکن وقت گزرا اور اپیک ایک قوت بنتی چلی گئیآج یہ دنیا سب سے بڑا اقتصادی فورم ہےپاکستان اور بھارت اس کے رکن نہیں لیکن چین اور انڈونیشیا کی حمایت کے بعد پاکستان کا ایشیا پیسیفک اکنامک کارپوریشن کا رکن بننے کے وسیع امکانات ہیں،اپیک ممالک میں چین ،انڈونیشیا،آسٹریلیا، کینیڈا، برونائی،نیوزی لینڈ ،جاپان ،ملائیشیا،جنوبی کوریا ،میکسیکو ،چلی ،پیرو،ہانگ کانگ ،،تھائی لینڈ،سنگا پور ،امریکہ ،روس ویت نام ،چلی ،فلپائن اور پاپوائے نیو گنی شامل ہیں