سینیٹ اجلاس: اپوزیشن کا قائد ایوان کی تقریر کے دوران شدید احتجاج ، واک آ وٹ
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز کی تقریر کے دوران شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آٹ کر دیا، اپوزیشن رہنماوں نے شیم شیم کے نعرے بھی لگائے،شبلی فراز اور سینیٹر پرویز رشید کے درمیان سخت تلخ کلامی بھی ہوئی،سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن نے مولانا فضل الرحمان کو اپنا لیڈر مان لیا ہے،ان کو چاہیئے وہ اب ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کا نام نہ لیں،،شبلی فراز کے الفاظ پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے معذرت کرنے کا مطالبہ کیا ،تاہم انہوں نے معذرت سے انکار کر دیا جس پر اپوزیشن نے واک آٹ کرتے ہوئے کورم کی نشاندہی کر دی ، جس پر اجلاس پیر تک ملتوی کر دیا گیا۔جمعہ کو سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کی پیش کردہ تحریک پر بحث کے دوران سینیٹر شبلی فراز تقریر کرنے کے لیئے اٹھے تو مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر پرویز رشید نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ بحث کو سمیٹ رہے ہیں اگر کوئی ضروری بات ہے تو وہ کریں ، سیاسی انتقام ختم نہیں کر سکتے تو ہماری گفتگو کو ختم نہ کریں ،پارلیمانی روایات کو ختم نہ کریں، پوری بحث سن لیں،سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ آپ اپنی زبان کو ملحوظ خاطر رکھیں، یہ حقائق سننا نہیں چاہتے، اگر آپ کو کوئی ڈر اور خوف نہیں تو صبر اور آرام کریں جس سیاسی لیڈر کو پکڑا جاتا ہے وہ جمہوریت کے پیچھے چھپتا ہے، سیاست کرنا سب کا حق ہے اس لیئے نہیں کہ آپ اداروں کو تباہ کریں ، آج ایسے دوراہے پر کھڑے ہیں معیشت کو تباہ حال کر دیا گیا ،ادارے کھوکھلے ہو گئے ہیں ،جب بھی سیاسی لیڈر گرفتار ہوتا ہے تو نعرہ لگتا ہے یہ سیاسی انتقام ہے ، نیب کے قوانین ہم نے تو نہیں بنائے، یہ اگر کالا قانون ہے تو آپ نے دس سال کیا کیا؟ آپ ایک دوسرے کا راستہ دے رہے تھے،آخر اس لوٹ مار کو کہیں تو روکنا ہے ،ہم ان دونوں سے تنگ آگئے تھے ، سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ملک مزید کرپشن کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے، یہ اگر سیاسی انتقام ہے تو معاملہ انسانی حقوق کمیٹی میں اٹھائیں، ایک کیس بھی ہم نے نہیں بنایا،یہاں سیاست کے پیچھے چھپا جاتا ہے ،آئیں مل کر بیٹھیں ملک کو آگے لے کر جائیں ، احتساب ہر ایک کا ہونا چاہیئے،ہمارا احتساب پانچ سال کے بعد کریں ، ہمارا ان سے زیادہ کڑا احتساب ہونا چاہیئے، ایسی چیزوں کو نہ شروع کریں جس سے انتشار ہو ،شبلی فراز نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مولانا فضل الرحمان کو لیڈر مان لیا ہے،ان کو چاہیئے وہ اب ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کا نام نہ لیں،شبلی فراز کے الفاظ پر پیپلز پارٹی اور اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ان سے معذرت کرنے کا مطالبہ کیا ،سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ سینیٹر شبلی فراز نے تقریر کر کے ماحول کو پراگندہ کر دیا اور وہ جذبات میں آگئے یہ طریقہ کار ٹھیک نہیں ہے،اگر ایک شخص صبح سے شام تک اپنے مقصد کے لیئے ریاست مدینہ کا نام لے تو کیا یہ مذہبی کارڈ نہیں؟ ،سینیٹر شبلی فراز اپوزیشن سے معذرت کریں ورنہ ہم واک آٹ کریں گے ، سینیٹر شبلی فراز نے معذرت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے مولانا فیض محمد نے ہمارے لیڈر پر الزام لگایا ہے اس سے زیادہ سنجیدہ بات کیا ہو سکتی ہے میں نے کوئی غلط بات نہیں ،اس موقع پر اپوزیشن نے ایوان سے والے آﺅٹ کر دیا اور شیم شیم کے نعرے لگائے ، جبکہ سینیٹر مولابخش چانڈیو نے کورم کی نشاندہی کر دی کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس پیر تک ملتوی کر دیا گیا۔