آصف علی زرداری کا پارلیمنٹ میں متفقہ طور پر غیرت کے نام پر قتل اور انسداد زنا بالجبر قوانین منظور ہونے کا خیرمقدم
قانون سے غیرت کے نام پر قتل کے مجرم کو معاف کردینے سے آسانی سے رہا ہونے کے راستے بند ہوگئے ہیںپارلیمنٹ نے اپنا کام کر دیا ہے اور اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ان قوانین پر ان کی روح کے مطابق عمل کیا جائے
پیپلزپارٹی کے لئے خوشی منانے کا موقع اس لئے بھی زیادہ ہے کہ یہ دونوں بل اس کے قانون سازوں نے تیار کئے پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر اورسابق صدر کا ارکین پارلیمینٹ سے اظہار تہنیت
اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر اورسابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ کی جانب سے متفقہ طور پر غیرت کے نام پر قتل اور انسداد زنا بالجبر قوانین منظور کرنے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے غیرت کے نام پر قتل کے مجرم کو معاف کردینے اور زنا بالجبر کے ملزم کو عدالتوں سے آسانی سے چھوڑ جانے کے راستے بند ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 7اکتوبر بروز جمعہ کو یاد رکھا جائے گا کیونکہ اس روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں یہ دونوں بل منظور ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے اپنا کام کر دیا ہے اور اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ان قوانین پر ان کی روح کے مطابق عمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قانون عملدرآمد ہی سے اچھا ہوتا ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر کے مطابق سابق صدر نے پارلیمنٹ کی تمام سیاسی پارٹیوں کے تمام اراکین اور حکومت کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے لئے خوشی منانے کا موقع اس لئے بھی زیادہ ہے کہ یہ دونوں بل پاکستان پیپلزپارٹی کے قانون سازوں نے تیار کئے اور انہیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے قانون کا یہ سقم دور کردیا کہ غیرت کے نام پر قتل کرنے والے کو اس نے رشتے دار معاف کر دیتے تھے لیکن اب اسے کم از کم 25سال سلاخوں کے پیچھے گزارنے پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سقم دور کرنے سے پارلیمنٹ نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ غیرت کے نام پر ارادہ کرکے قتل کرنے والا مذہب کے پیچھے نہیں چھپ سکتا۔ اسی طرح ڈی این اے ٹیسٹ ضروری قرار دے کر پارلیمنٹ نے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا راستہ کھول دیا ہے تاکہ زنا بالجبر کی سزا سے کوئی زانی بچ نہیں سکتا۔ آصف علی زرداری نے اس امید کا اظہار کیا کہ ان نئے قوانین سے خواتین کو نیا حوصلہ ملے گا اور وہ اپنے حق کی خاطر کھڑی ہو سکیں گی اور قومی اور سماجی ترقی میں زیادہ بھرپور کردار ادا کر سکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جمعہ کے روز اس قانون سازی سے یہ بیانیہ بھی سامنے آگیا ہے کہ قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے اور کوئی آئیڈیالوجی یا مذہب خواتین کے استحصال سے حفاظت کے راستے میں نہیں آسکتا۔ یہ سیاسی بیانیہ اب آنے والے وقتوں میں ایک رہنما اصول ہونا چاہیے۔