عدالت نے بھائی کی بدسلوکی کا شکار ایک 57 سالہ خاتون کی سرپرستی سنبھال لی
مکہ معظمہ میں خاندانی امور کی خصوصی عدالت نے بھائی کی بدسلوکی کا شکار ایک 57 سالہ خاتون کی سرپرستی سنبھال لی ہے۔ خاتون کے بھائی نے شرعی کفیل کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے خاتون کو شادی سے روک رکھا تھا۔ سرپرستی عدالت کو سپرد ہونے کے بعد خاتون کو اپنی مرضی کے مطابق شادی کی اجازت دی گئی ہے۔
خاتون کی وکیل اسما الزھرانی نے بتایا کہ ایک مقامی شخص نے ’عضل‘ کا استعمال کرتے ہوئے اپنی ہمشیرہ کو شادی سے روک رکھا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ’عضل‘ کی شرعی اصطلاح کا مفہوم یہ ہے کہ کوئی سرپرست یا ولی اپنی زیرکفالت خاتون کو شادی سے روک دے۔ ایسا کرنا اجماع امت میں حرام ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ’عضل‘ سعودی عرب کی عدالتوں میں دائر کیے جانے والے کیسز میں اکثر دیکھنے میں آتا ہے۔ عام تاثر یہ ہے کہ ’عضل‘ یہ ہے کہ شادی کی اجازت صرف ولی دے سکتا ہے ورنہ شادی باطل ہوجائے گی۔ تاہم اگر ولی بغیر کسی ٹھوس شرعی عذر کے اپنے زیر سرپرستی لڑکی کی شادی سے انکار کرے تو عدالت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ولی سے سرپرستی کا حق لے کر خاتون کو اس کی مرضی کے مطابق شادی کی اجازت دے سکتی ہے۔
مقامی خانگی عدالت کے مطابق اس کیس میں فیصلہ کیا ہے کہ خاتون کے بھائی کو اس کی ہمشیرہ کی سرپرستی اور ولایت کا حق نہیں رہا ہے۔ جب یہ ثابت ہو گیا کہ اس کےبھائی نے اپنی بہن کی سرپرستی کا حق ادا نہیں کیا ہے تو عدالت نے یہ حق اس سے لے کرخود استعمال کیا ہے۔