وکیل کے تشدد کا شکار لیڈی پولیس کانسٹیبل فائزہ نواز نے انصاف نہ ملنے پر نوکری چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا
شیخوپورہ کی تحصیل فیروزوالا کی کچہری میں وکیل کے مبینہ تشدد کا شکار لیڈی پولیس کانسٹیبل فائزہ نواز نے انصاف نہ ملنے پر نوکری چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا۔ گزشتہ دنوں فیروز والا کچہری میں خاتون پولیس اہلکار نے احمد مختار نامی وکیل کو لیڈیز چیکنگ پوائنٹ پر گاڑی پارک کرنے سے منع کیا تھا جس پر وکیل احمد مختار نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لیڈی کانسٹیبل سے بدتمیزی کی اور تھپڑ مارا تھا۔ڈی پی او شیخوپورہ غازی صلاح الدین نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وکیل کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا۔اگلے روز اسی خاتون پولیس اہلکار نے تھپڑمارنے والے وکیل کو ہتھکڑیوں میں عدالت میں پیش کیا تھا تاہم عدالت نے ملزم کو ضمانت پر رہا کردیا تھا۔اب اسی خاتون پولیس اہلکار فائزہ نواز نے انصاف نہ ملنے پر نوکری چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔اپنے ویڈیو بیان میں فائزہ کا کہنا تھا کہ مجھے انصاف ملتا دکھائی نہیں دے رہا، میرے وکیل بھائی میری کردار کشی کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرے اپنے ہی محکمے کے لوگوں کی وجہ سے ایف آئی آر کمزور ہوئی، طاقت کے زور پر وکیل نے مجھ پر تشدد کیا، وکلاء نے پہلے تو بدکلامی کی لیکن اب تو انتہا کردی اور میں ذہنی طور پر بہت زیادہ پریشان اور خوفزدہ ہوں۔اس حوالے سے اپنے وڈیو بیان میں فائزہ نے کہا کہ میں نوکری عوام کی خدمت کرنے کے لیے کر رہی تھی لیکن مجھے ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، میں کمزور عورت ہوں جو میرا جرم ہے۔ اس مافیا کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ سمجھ نہیں آرہی کہ کہاں جاؤں یا خودکشی کرلوں۔ ریاست مدینہ پاکستان میں مجھے انصاف ملتا نظر نہیں آرہا، اس لئے محکمہ پولیس سے استعفی دے رہی ہوں۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز ایک تو چوری اوپر سے سینہ زوری کے مصداق شیخوپورہ ڈسٹرکٹ بار لیڈی کانسٹیبل کو تھپڑ مارنے والے وکیل کی حمایت میں سامنے آگئے تھے۔