امریکی صدر کی جانب سے امن مذاکرات کی منسوخی پر طالبان کا بیان سامنے آگیا

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات کا سلسلہ معطل کردیا تاہم اب امریکا کو پہلے کے مقابلے میں ’غیر معمولی نقصان‘ کا سامنا ہوگا لیکن پھر بھی مسقتبل میں مذاکرات کے لیے دروازے کھلے رہیں گے۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے طالبان رہنماؤں سے آج ہونے والی 'خفیہ ملاقات' منسوخ کردی تھی۔
جس پر ایک جاری بیان میں ذبیع اللہ مجاہد نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ امریکی ایک مرتبہ پھر مذاکرات کے لیے آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ 18 برس پر مشتمل ہماری لڑائی سے امریکیوں پر ثابت ہوچکا ہوگا کہ جب تک افغانستان سے غیرملکی فوجیوں کا انخلا نہیں ہوجائے گا تب تک اطمینان نہیں ملے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اسی عظیم مقصد کے لیے اپنے موجودہ ’جہاد‘ کو جاری رکھیں گے۔علاوہ ازیں امارات اسلامیہ افغانستان کی ویب سائٹ پر طالبان نے جاری بیان میں کہا کہ ’کل تک امریکا کی مذاکراتی ٹیم پیش رفت سے راضی تھی جبکہ گفتگو خوشگوار ماحول میں اختتام پذیر ہوئی تھی، فریقین معاہدہ کے اعلان اور دستخط کی تیاریوں میں مصروف تھے‘۔مزید بتایا گیا کہ ’معاہدے پر دستخط اور اعلان کے بعد ہم نے بین الافغان مذاکرات کی پہلی نشست کے لیے 23 سمتبر کی دن مقرر کیا تھا‘۔ذبیع اللہ مجاہد نے کہا کہ ’خطے، دنیا کے دیگر ممالک اور عالمی تنظیموں نے بھی افغان امن عمل کی حمایت کی تھی۔انہوں نے خبردار کیا کہ ’اب چونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امارت اسلامیہ سے مذاکراتی سلسلے کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا ہے، جس سے سب سے زیادہ نقصان خود واشنگٹن ہی کو پہنچے گا‘۔افغان طالبان کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ امریکی صدر کی جانب سے امریکا کے دورے کی دعوت ہمیں اگست کے آخر میں ڈاکٹر زلمے خلیل زاد نے دی تھی اور ہم نے دورے کو دوحہ میں معاہدے کے دستخط تک مؤخر کردیا تھا۔اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا تھا کہ 'یہ بات شاید کسی کو بھی معلوم نہیں کہ طالبان کے اہم رہنما اور افغان صدر مجھ سے کیمپ ڈیوڈ میں علیحدہ علیحدہ خفیہ ملاقات کرنے والے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ 'وہ آج امریکا آرہے تھے، بدقستمی سے جھوٹے مفاد کے لیے انہوں نے کابل میں حملے کی ذمہ داری قبول کی، جس میں ہمارا ایک عظیم سپاہی سمیت 11 افراد ہلاک ہوئے'۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ 'میں یہ ملاقات فوری طور پر منسوخ کرتا ہوں اور امن مذاکرات بھی معطل کرتا ہوں'۔دوسری جانب الجریزہ میں شائع رپورٹ کے مطابق دوحہ میں طالبان کے ترجمان نے بتایا کہ موجودہ صورتحال پر صلح و مشورے کے لیے اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ امریکی صدر کے اقدام پر تبصرہ کرنا قبل از وقت ہے۔دوحہ سے طالبان کے ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں امن مذاکرات معطل کرنے سے امریکا کا امن کے خلاف موقف ثابت ہوگیا۔