سابق وزیراعظم نواز شریف تین بار ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں

پچیس دسمبر انیس سو انچاس میں لاہور میں آنکھ کھولنے والے میاں نواز شریف پاکستان کی دوسری بڑی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن کے سربراہ ہیں، وہ 1981ء ميں پنجاب کی صوبائی کابينہ ميں بطور وزيرِخزانہ شامل ہو ئے۔ اور سالانہ ترقياتی پروگرام ميں ديہی ترقی کے حصے کو ستر فیصد تک لانے ميں کامياب ہوئے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ کھيلوں کے وزير بھی رہے۔میاں محمد نواز شریف 1985ء میں ہونے والے غیر جماعتی انتخابات ميں قومی اور صوبایی اسمبليوں کی سيٹوں پر بھاری اکثريت سے کامياب ہوئے۔ 9 اپريل ،1985ء کو انھوں نے پنجاب کے وزيرِاعلٰی کی حيثيت سے حلف اٹھايا۔ 31 مئی 1988ء کو جونیجو حکومت کی برطرفی کے بعد نواز شريف کو نگران وزیراعلٰی پنجاب کی حیثیت سے برقرار رکھا گیا۔ 1988ء میں اسلامی جمہوری اتحاد کے بعد وہ دوبارہ وزيرِاعلٰی منتخِب ہوئے۔ 6نومبر 1990کونواز شریف نے بطور منتخب وزیراعظم حلف اٹھایا ،، تاہم وہ اپنی پانچ سال کی مدت پوری نہ کر سکے، صدر نے انہیں عہدے سے فارغ کردیا تاہم عدلیہ کی جانب سے دوبارہ بحالی کے بعد جولائی 1993 میں انہیں اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا۔
1997 میں نواز شریف دوبارہ وزیراعظم منتخب ہوئے، تاہم اکتوبر 1999 کو ایک بار پھر فوجی ڈکیٹر نے جمہوریت کی بساط لپیٹ دی،، ان پر طیارہ سازش کیس چلا،، انہیں سعودی عرب بھجوا دیا گیا، 2006 میں بی بی شہید کے ساتھ میثاق جمہوریت پر دستخط کئے، 2007 میں عدالت عظمی نے شریف خاندان کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں وطن واپس آنے کی اجازت دے دیایمرجنسی کے نفا ذ کے بعد 25 نومبر 2007 کو نواز شریف اپنے خاندان کے ہمراہ لاہور پہنچے۔ دوہزار آٹھ کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کی حکومت آئی تاہم دوہزار تیرہ کے انتخابات میں مسلم لیگ ن نے واضح اکثریت حاصل کر کے دوبارہ وزیراعظم کا حلف اٹھایا، پہلے دھاندلی کے الزامات پھر پاناما پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد سپریم کورٹ نے 28 جولائی 2017 کو انہیں نااہل قرار دے دیا۔
نواز شریف کو منفرد اعزاز بھی حاصل ہے وہ ناصرف تین بار وزیراعظم منتخب ہوئے لیکن ایک بار بھی مدت پوری نہ کرسکے، ان کی حکومت ہمیشہ سے الزامات کی زد میں رہی اور انہیں مدت سے پہلے ہی گھر بھجوا دیا گیا۔
Montage
نواز شریف نے پہلی بار 1990 میں اسلامی جمہوری اتحاد کی سربراہی کرتے ہوئے الیکشن میں فتح حاصل کی،،، نو نومبر 1990 کو نواز شریف نے وزارت عظمی کا حلف اٹھایا،،، ان انتخابات میں نواز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے انتخابی عمل کے دوران لاکھوں روپے کی رشوت سیاست دانوں میں تقسیم کئے ،،، پہلی شریف انتظامیہ کو غلام اسحاق خان نے بدعنوانی کے الزام میں برطرف کر دیا، جس پر نواز شریف نے عدالت عظمیٰ پاکستان سے رجوع کیا۔ 15 جون 1993ء کو منصف اعلیٰ نسیم حسن شاہ نے نواز شریف کو بحال کر دیا۔ نواز شریف نے جولائی 1993ء میں ایک معاہدے کے تحت استعفا دے دیا جس کے باعث صدر کو بھی اپنا عہدا چھوڑنا پڑا۔
نواز شریف فروری 1997ء میں بھاری اکثریت سے دوبارہ وزیراعظم بنے،، لیکن بارہ اکتوبر 1999ء کو فوجی آمر نے منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا، نواز شریف پرویز مشرف کو ہٹا کر نئے فوجی سربراہ کے کی تعیناتی کرنا چاہتے تھے ان پر طیارہ سازش کا مقدمہ چلایا گیا، جس کے بعد انہوں نے جلا وطن کردیا گیا25 نومبر 2007 کو نواز شریف اپنے خاندان کے ہمراہ لاہور پہنچے، 11 مئی 2013 کو بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی، حکومت کے پہلے ہی سال دھاندلی کا شور مچا، جس کے بعد پاناما پیپرز میاں نواز شریف کی حکومت کے لئے نائٹ مئیر ثابت ہوئے، سپریم کورٹ آف پاکستان نے 28 جولائی 2017 کو اپنے تاریخی فیصلے میں نواز شریف کو نااہل قرار دے کر گھر بھجوا دی