بھارت کا امریکا سے ہتھیاروں اور طیاروں کی خریداری کا منصوبہ مؤخر

Aug 09, 2025 | 14:32

بھارت نے امریکا سے نئے ہتھیار اور طیارے خریدنے کا اپنا منصوبہ وقتی طور پر روک دیا ہے۔ یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی برآمدات پر بھاری اضافی ٹیکس لگانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق بھارت آئندہ ہفتوں میں اپنے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو واشنگٹن بھیج کر ان خریداریوں کا باضابطہ اعلان کرنے والا تھا، مگر یہ دورہ منسوخ کر دیا گیا۔اگرچہ بھارت کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں میڈیا رپورٹس کو ”جھوٹا اور من گھڑت“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ خریداری کا عمل معمول کے مطابق جاری ہے، لیکن رائٹرز نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حقیقت میں پیش رفت رکی ہوئی ہے اور فی الحال کوئی بڑا اعلان نہیں ہو رہا۔ رپورٹ میں بھارتی حکام کے حوالے سے دعویٰ کی گیا کہ یہ قدم اس وقت تک کے لیے اٹھایا گیا ہے جب تک کہ امریکا کے ساتھ ٹیکس اور دو طرفہ تعلقات کے بارے میں واضح صورتحال سامنے نہ آجائے۔واضح رہے کہ ٹرمپ نے چھ اگست کو روس سے تیل کی خریداری کے جواب میں بھارتی مصنوعات پر مزید 25 فیصد ڈیوٹی لگائی تھی، جس کے بعد بھارتی برآمدات پر کل ٹیکس کی شرح 50 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ایک اور عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ خریداری روکنے کی کوئی تحریری ہدایات جاری نہیں کی گئیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہلی کبھی بھی اپنے فیصلے سے پلٹ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق جن معاہدوں کو مؤخر کیا گیا ہے ان میں امریکا کی جنرل ڈائنامکس کمپنی کی تیار کردہ اسٹرائیکر جنگی گاڑیاں، ریتھیون اور لاک ہیڈ مارٹن کے جیولین ٹینک شکن میزائل، اور بوئنگ کے چھ ”پی 8 آئی“ جاسوس طیارے شامل ہیں۔ ان طیاروں کا معاہدہ تقریباً 3.6 ارب ڈالر مالیت کا تھا اور اس پر بات چیت آخری مراحل میں تھی۔ یہ تمام ہتھیار بھارت اور امریکا کے درمیان فروری میں طے پائے گئے دفاعی تعاون کے پیکیج کا حصہ تھے، جس کا اعلان وزیراعظم نریندر مودی اور صدر ٹرمپ نے کیا تھا۔ امریکا سے ناراضی کے بعد روس سے دوری ممکن؟بھارت روایتی طور پر روس کا بڑا دفاعی خریدار رہا ہے لیکن حالیہ برسوں میں اس نے امریکا، فرانس اور اسرائیل سے بھی ہتھیار لینا شروع کیے ہیں۔یوکرین جنگ کے بعد روس کی برآمدی صلاحیت متاثر ہوئی ہے اور کچھ روسی ہتھیار جنگ میں کمزور کارکردگی دکھا چکے ہیں، اس لیے بھارت مغربی سپلائرز کی طرف جھک رہا تھا۔ تاہم روس کے ساتھ دہائیوں پرانے دفاعی تعلقات کی وجہ سے بھارت مکمل طور پر ماسکو پر انحصار ختم نہیں کر سکتا، کیونکہ اس کے موجودہ فوجی نظام روسی پرزہ جات اور تکنیکی مدد کے محتاج ہیں۔

مزیدخبریں