پنجابی فلموں کے سلطان اداکارسلطان راہی کومداحوں سے بچھڑے سترہ برس بیت گئے.

پچیس برس تک فلمی دنیا پر راج کرنے والے سلطان راہی نے انیس سو اڑتیس میں بھارتی شہر سہارن میں آنکھ کھولی اور تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان منتقل ہوگئے۔ سلطان راہی نے انیس سو اکہتر میں اپنے فلمی کیریئرکا آغازکیا اس دوران پنجابی فلم بشیرا کی کامیابی نے انہیں سپرسٹاربنا دیا۔ سلطان راہی اور مصطفےٰ قریشی کی جوڑی فلم کی کامیابی کی ضمانت بنی اوران کی فلم مولا جٹ نے باکس آفس پر کامیابی کے جھنڈے گاڑدیئے۔ سلطان راہی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ بارہ اگست انیس سو اکیاسی کو ان کی پانچ فلمیں شیر خان، ظلم دا بدلہ، اتھرا پتر، چن وریام اور سالا صاحب ایک ہی روز ریلیز ہوئی تھیں جنہوں نے کامیابی کے ریکارڈ قائم کردئیے۔ سات سو سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہردکھانے پرسلطان راہی کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا اورانہیں ایک سو پچاس سے زائد فلمی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ سلطان راہی اور انجمن کی جوڑی نے فلم بینوں کے دل موہ لیے ایکش ہیرو کی دیگرمقبول ترین فلمی ہیروئن میں آسیہ، صائمہ، گوری، نیلی، بابرہ شریف قابل ذکرہیں۔ فن کے سلطان کونوجنوری انیس سو چھیانوے کو گجرانوالہ کے قریب نامعلوم ڈاکوؤں نے فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ وفات کے وقت بھی سلطان راہی کی چون فلمیں زیر تکمیل تھیں جو ایک ورلڈ ریکارڈ ہے۔