کشن گنگا ڈیم کیس میں پاکستان مضبوط اعتراضات کےباوجود عالمی ثالثی عدالت میں اپنا مؤقف نہ منواسکا۔ پاکستان ستاون کروڑ ساٹھ لاکھ روپے خرچ کر کے بھی مقدمہ ہار گیا، وفد نے بتیس کروڑ روپے ہوائی سفر، رہائش ،فیسوں اور کھانوں پر اڑا دئیے۔

پاکستان کی جانب سے عالمی ثالثی عدالت میں دریائے نیلم پر کشن گنگا کی تعمیر اورپانی کا رخ موڑنے پر پابندی کی درخواست کی گئی تھی اور بھارتی ڈیم کے ڈیزائن پر بھی اعتراضات کیے گئے تھے ،پاکستانی وفد مضبوط اعتراضات کے باوجود عدالت میں اپنا موقف منوانے میں ناکام رہا۔ ثالثی عدالت نے نہ صرف پاکستانی اعتراضات مسترد کردئیے۔ بلکہ بھارت کو دریائے نیلم کا رخ موڑنے اور ڈیم تعمیر کرنے کی اجازت بھی دے دی۔ اس مقدمے میں پاکستان نےمجموعی طورپرستاون کروڑساٹھ لاکھ روپے خرچ کئے ،،عالمی عدالت جانے والے وفد نے بتیس کروڑ ہوائی سفر، رہائش،فیسوں٘ اور کھانوں پر خرچ کر دئیے، غیر ملکی وکیل کو چارسوپچاس پاونڈ فی گھنٹہ ادا کیے گئے۔ پروفیسر وان لو کو وکالت کے لیے سات سوپچاس ڈالر فی گھنٹہ کی ادائیگی کی گئی۔ جبکہ سنیئر مقامی وکلا کوچارسو پچھہتر اور جونیئر وکلا کوتین سوڈالر فی گھنٹہ دیئے گئے۔