افتخار محمد چوہدری کو سمن جاری کرنا مناسب نہیں لگتا، چیف جسٹس

Jan 09, 2019 | 23:34

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس فرخ عرفان کے خلاف بیرون ملک اثاثوں سے متعلق ریفرنس کی سماعت میں ریمارکس دیئے کہ سابق چیف  جسٹس افتخار  محمد چوہدری کو مذکورہ کیس میں سمن جاری کرنا مناسب نہیں لگتا۔ جسٹس فرخ عرفان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی اوپن کورٹ کارروائی کے دوران چیف جسٹس  نے  کہا کہ  افتخار  محمد  چوہدری اگلی سماعت بروز پیر  14 جنوری کو ساڑھے چھ بجے تک آجائیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی جوڈیشل کونسل نے ریفرنس پر سماعت کی،دوران سماعت جسٹس فرخ عرفان کے وکیل حامد خان نے بتایا کہ کچھ گواہان ملک سے باہر ہیں۔جس پر چیف  جسٹس نے سوال کیا کہ آپ بتا دیں کتنے گواہان پیش کرنے ہیں،  سابق  چیف  جسٹس  افتخار محمدچوہدری کو بلانا ہے یا نہیں ۔حامد خان نے موقف اختیار کیا کہ آپ گواہان کو پیش ہونے کا آرڈر کردیں۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم بالکل آرڈر نہیں  کریں گے، آپ لانا چاہیے تو لے آئیں، وہ آکر اپنا بیان قلمبند کرانا چاہیے تو کرائیں۔انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ   افتخار  محمد  چوہدری کو  سمن  کرنا  مناسب نہیں  لگتا۔  چیف جسٹس  نے وکیل کو مخاطب ہو کر کہا کہ آپ نے افتخار محمد چوہدری کا بیان حلفی دیا ہے، وہ نامور قانون دان ہیں، انہیں پتہ ہونا چاہیے کہ ذاتی طور پر بیان قلمبند کیا رائے بغیر حلفی کو کوئی اہمیت  نہیں ۔سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ نے کہا کہ جس دن بیان حلفی کی تصدیق ہوئی اس دن افتخار محمد چوہدری ملک میں نہیں تھے۔اس پر وکیل حامد خان نے کہا کہ بیان حلفی اس لیے تاخیر سے جمع کرائے کہ افتخار محمدچوہدری رات کو بیرون ملک سے پہنچ گئے تھے اور یہ تاثر درست نہیں کہ وہ بیرون ملک تھے۔انہوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کو بتایا کہ  افتخار  محمدچوہدری 7 دسمبر کو ملک واپس آئے 8 کو تصدیق ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ سب سے اہم گواہ سنجیو کمار پٹیل ہیں، دوسرے  نثار  بھٹی ملک سے باہر ہیں۔حامد خان نے بتایا کہ سید مبشر علی اور اسیب الرحمان بھی گواہان ہیں اور شہزاد شوکت اور فاروق صاحب کو بطور گواہ چھوڑ دیا ہے۔سپریم جوڈیشل کونسل کی اوپن کورٹ نے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

مزیدخبریں