ایک عہد ہوا تمام،لاوارثوں کا وارث، بے سہاروں کا سہارا،دکھی انسانیتج کے مسیحا عبدالستار ایدھی88برس کی عمر میں خالق حقیقی سےجاملے
پاکستان کا ایک اور آفتاب ڈوب گیا، غریبوں، بے سہاروں اور لاوارثوں کا فرشتہ اب ہم میں نہیں رہا، پاکستان ایک بے لوث شخص اور انسانت کے سب سے بڑے خدمت گار سے محروم ہو گیا۔
عبدالستار ایدھی کو پانچ جولائی کو گردوں میں انفیکشن کے باعث ہسپتال لایا گیا ان کے دونوں گردوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا جمعہ کی صبح ڈائلسز کے دوران ان کی طبعیت بگڑ گئی، اور سانس لینے میں بھی دشواری ہوئی،جس کے بعد انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا عبدالستار ایدھی ہائپر ٹینشن اور شوگر جیسے امراض کا شکار تھے،عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے ان کا ٹرانسپلانٹ بھی ممکن نہیں تھا۔۔۔ جمعہ کی شب گیارہ بجے عبدالستار ایدھی انتقال کر گئےعبدالستار ایدھی کے صاحبزادے فیصل ایدھی نے دکھی دل اور نم آنکھوں کے ساتھ اپنے والد کے انتقال کی اطلاع میڈیا کو دی،عبدالستار ایدھی کے انتقال کی خبر پر پورا ملک سوگ میں ڈوب گیا، ہر دل بھاری اور ہر آنکھ اشکبار ہے ایدھی کے انتقال پر قومی سطح پر ایک روز، صوبائی سطح پر تین روزہ سوگ منایا جارہا ہے،،ملک بھر میں تمام اہم سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں ہے،
عبدالستار ایدھی ایسے خدائی خدمتگار صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں، انڈیا کو مدر ٹریسا پر فخر ہے تو پاکستان کو بھی عبدالستار ایدھی پر ناز ہے۔ وطن عزیز کی سب سے بڑی غیرسرکاری تنظیم کے بانی کے حالات زندگی جانتے ہیں رائے صابر حسین کی اس رپورٹ میں ۔۔
انیس سو اٹھائیس میں بھارتی ریاست گجرات کے شہر بنتوا میں کپڑوں کے ایک تاجر کے ہاں آنکھ کھولنے والے عبدالستار ایدھی نے دنیا بھر میں بے پناہ شہرت اور احترام پایا۔ وہ تقسیم ہند کے بعد خاندان کے ہمراہ کراچی چلے آئے اور فلاحی سرگرمیاں شروع کر دیں۔ عبدالستار ایدھی بچپن سے ہی دوسروں کے مددگار کے طور پر مشہور تھے۔۔ انہوں نے1951 میں ایدھی فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی۔عبدالستار ایدھی نے کبھی سرکار یا مذہبی جماعتوں سے چندا قبول نہ کیا۔ فاؤنڈٰیشن کا بجٹ ایک کروڑ سے تجاوز کر گیا مگر وہ ایک دھیلا بھی خود پر خرچ نہ کیا۔ عبدالستار ایدھی روایتی سادہ پاکستانی لباس زیب تن کرتے رہے۔ اُن کے پاس کپڑوں کے صرف دو جوڑے تھے اور ایک جوتوں کا جوڑا جو بیس سال تک زیراستعمال رہا۔ ایدھی بغیر چھٹی طویل ترین عرصہ تک کام کرنے والے عالمی ریکارڈ کے حامل فرد ہیں۔ حکومت پاکستان نے 1985میں انہیں نشان امتیاز کے اعزاز سے نوازا۔ پاک فوج نے انہیں شیلڈ آف آنر پیش کی۔ 1992 میں حکومت سندھ نے انہیں سوشل ورکر آف سب کونٹی نینٹ کا اعزاز دیا۔ اِسی طرح دیگر ممالک نے بھی عبدالستار ایدھی کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں اعزازات سے نوازا۔ کراچی یونیوسرٹی نے عبدالستار ایدھی کو نوبل امن انعام دینے کی سفارش کی تھی۔1996میں عبدالستار ایدھی کی سوانح حیات "اے میرر ٹو دی بلائنڈ" شائع ہوئی۔ عظیم سماجی کارکن گردوں کے مرض میں مبتلا رہے۔ عبدالستار ایدھی کو پیپلز پارٹی کے چئیرمین آصف زرداری اور بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض نے بیرون ملک علاج معالجہ کی پیشکش کی مگر انہوں نے معذرت کر لی۔۔
عبدالستار ایدھی ایسے خدائی خدمتگار صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں، انڈیا کو مدر ٹریسا پر فخر ہے تو پاکستان کو بھی عبدالستار ایدھی پر ناز ہے۔ وطن عزیز کی سب سے بڑی غیرسرکاری تنظیم کے بانی کے حالات زندگی جانتے ہیں رائے صابر حسین کی اس رپورٹ میں ۔۔
انیس سو اٹھائیس میں بھارتی ریاست گجرات کے شہر بنتوا میں کپڑوں کے ایک تاجر کے ہاں آنکھ کھولنے والے عبدالستار ایدھی نے دنیا بھر میں بے پناہ شہرت اور احترام پایا۔ وہ تقسیم ہند کے بعد خاندان کے ہمراہ کراچی چلے آئے اور فلاحی سرگرمیاں شروع کر دیں۔ عبدالستار ایدھی بچپن سے ہی دوسروں کے مددگار کے طور پر مشہور تھے۔۔ انہوں نے1951 میں ایدھی فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی۔عبدالستار ایدھی نے کبھی سرکار یا مذہبی جماعتوں سے چندا قبول نہ کیا۔ فاؤنڈٰیشن کا بجٹ ایک کروڑ سے تجاوز کر گیا مگر وہ ایک دھیلا بھی خود پر خرچ نہ کیا۔ عبدالستار ایدھی روایتی سادہ پاکستانی لباس زیب تن کرتے رہے۔ اُن کے پاس کپڑوں کے صرف دو جوڑے تھے اور ایک جوتوں کا جوڑا جو بیس سال تک زیراستعمال رہا۔ ایدھی بغیر چھٹی طویل ترین عرصہ تک کام کرنے والے عالمی ریکارڈ کے حامل فرد ہیں۔ حکومت پاکستان نے 1985میں انہیں نشان امتیاز کے اعزاز سے نوازا۔ پاک فوج نے انہیں شیلڈ آف آنر پیش کی۔ 1992 میں حکومت سندھ نے انہیں سوشل ورکر آف سب کونٹی نینٹ کا اعزاز دیا۔ اِسی طرح دیگر ممالک نے بھی عبدالستار ایدھی کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں اعزازات سے نوازا۔ کراچی یونیوسرٹی نے عبدالستار ایدھی کو نوبل امن انعام دینے کی سفارش کی تھی۔1996میں عبدالستار ایدھی کی سوانح حیات "اے میرر ٹو دی بلائنڈ" شائع ہوئی۔ عظیم سماجی کارکن گردوں کے مرض میں مبتلا رہے۔ عبدالستار ایدھی کو پیپلز پارٹی کے چئیرمین آصف زرداری اور بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض نے بیرون ملک علاج معالجہ کی پیشکش کی مگر انہوں نے معذرت کر لی۔۔