قطر کے سابق وزیراعظم کو تفتیش کا حصہ نہ بنایا تو رپورٹ قبول نہیں کرینگے:وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس
وفاقی وزرا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں شریف فیملی کیخلاف تحقیقات کو متنازعہ قرار دیدیا۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تشکیل کا طریقہ کار، ارکان کا انتخاب روز اول سے متنازع رہا۔ جے آئی ٹی نے تسلیم کیا تصویر ان سے لیک ہوئی لیکن نام نہیں بتایا۔ جے آئی ٹی کو وزیراعظم ہاؤس کے ٹیلیفون ٹیپ کرنے کی اجازت کس نے دی؟ خبر کے مطابق عدالتی حکم پر حساس ادارہ جے آئی ٹی کو کنٹرول کر رہا ہے۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ قطری خط کی تصدیق کیلیے جے آئی ٹی کیوں نہیں جاتی۔ جے آئی ٹی کی تمام آڈیو وڈیو رکارڈنگ عوام کیلیے ریلیز کی جائیں۔ عوام کو بتایا جائے وزیراعظم اور دیگر سے کیا سوالات ہوئے کیاجوابات دیے۔ جے آئی ٹی کی ریکارڈنگ کی سی ڈیز پر جاری کی جائے خرچہ ہم برداشت کریں گے۔ قطر کے سابق وزیراعظم کا بیان ریکارڈ نہ کیا تو جے آئی ٹی رپورٹ تسلیم نہیں کرینگے۔ وفاقی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ دھرنا ون سے پاکستان کوسی پیک کے معاملے پر بڑا نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا مخالفین نے سپریم کورٹ سے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلیے رجوع کیا۔ اسٹاک ایکسچینج کو اب تک 12ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔ ملک میں بے یقینی کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ نیچے آرہی ہے۔ وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کے تفتیش میں پیش ہونے کی روایت نہیں۔ اس کے باوجود مریم نواز نے جے آئی ٹی میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔ عدالتوں کے پاس سوموٹو طاقت ہے لیکن ہم گھبرانے والے نہیں۔