پروڈکشن آرڈر پر رہا سیاستدان کا انٹرویو نشر ہوسکتا ہے؟ حکومت کا پیمرا سے سوال
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ حکومت میڈیا کی آزادی پر مکمل یقین رکھتی ہے تاہم پیمرا سے رجوع کیا ہے کہ ’کیا کسی جمہوری ملک میں پروڈکشن آرڈر کی بنیاد پررہائی پانے والے سیاستدانوں کے انٹرویوز نشر ہوسکتے ہیں؟‘
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد شفقت محمود نے پریس بریفنگ میں کہا کہ حکومت نے زیر ٹرائل کسی سیاستدان کا انٹرویو نشر کرنے یا نہ کرنے سے متعلق کسی نیوز چینل کو کوئی ہدایت جاری نہیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ پیمرا حکومت کے ماتحت ادارہ نہیں تاہم پیمرا اپنے ضابطہ اخلاق کے تحت فیصلہ کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پروڈکشن آرڈر ایک روایت ہے قانون نہیں۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکومت جج سے متعلق مبینہ خفیہ ویڈیو کو عدلیہ پر حملہ سمجھتی تاہم جج ارشد ملک کی تردید کے بعد مسلم لیگ (ن) ثبوت دینے کی پابند ہے۔
انہوں نے مسلم لیگ (ن) کو تجویز دی کہ ’مسلم لیگ (ن) کو خود مبینہ ویڈیو کی فرانزک رپورٹ کرانی چاہیے‘۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ کی جانب سے عدالیہ پر حملے کی پہلی کوشش نہیں، پہلے سپریم کورٹ پر حملہ پھر چیئرمین نیب کی مبینہ ویڈیو اور اب جسٹس ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو سامنے لائی گئی۔