محکمہ موسمیات نے بحیرہ عرب میں طوفان اشوبھا کی وارننگ دی ہے

بحیرہ عرب میں طوفان آشوبھا کی پیشن گوئی کی گئی ہے،ماہرین نے ماہی گیروں کوکھلے سمندر میں نہ جانے کی ہدایت کی ہے، سمندری طوفانوں کو دیے جانے والے نام کسی خاص شخص کے نام پر نہیں رکھے جاتے، بلکہ یہ وہ نام ہوتے ہیں جو اُس خطے کے لوگوں میں قابل شناخت ہوں، کیونکہ طوفانوں کو نام دینے کا واحد مقصد یہ ہے کہ اُس خطے کے لوگ اسے آسانی سے شناخت اور یاد رکھ سکیں ۔ پوری دنیا میں علاقائی سطح پر سمندری طوفانوں کے حوالے سے کام کرنے والی پانچ تنظیمیں ہیں۔ ہرخطے میں طوفانوں کو نام دینے کا فیصلہ علاقائی سطح پر ہوتا ہے اور علاقائی تنظیم کی مشاورت سے طوفانوں کے نام پرمبنی فہرست تیار کی جاتی ہے، پاکستان بحرِ ہند کے جنوبی خطے میں واقع ہے، لہٰذا اس ریجن میں ترتیب دی گئی فہرست میں حروف تہجی کے اعتبار سے پاکستان نے بحیرہ عرب میں آنے والے پہلے سمندری طوفان کا نام ‘نیلوفر’ تجویز کیا۔اس خطے میں پاکستان کے علاوہ، بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا، مالدیپ، تھائی لینڈ، میانمار اور عمان شامل ہیں، جو باری باری بحیرہ عرب میں آنے والے طوفانوں کے نام تجویز کرتے ہیں،طوفان ‘نیلوفر’ کا نام پاکستان نے تجویز کیا تھا جبکہ اس سے قبل آنے والے طوفان ‘ہد ہد’ کا نام عمان نے تجویز کیا تھا۔ سمندری طوفانوں کے یہ عجیب اور منفرد نام رکھنے کی روایت کافی عرصہ قبل پڑی اس سے پہلے ماہرینِ موسمیات طوفانوں کو اپنی مرضی سے نام دیا کرتے تھے، یا پھر طوفان کا نام اس جگہ کی مناسبت سے رکھ دیا جاتا تھا، مثلاً گیلوسٹن میں آنے والے طوفان کو ‘گیلوسٹن طوفان 1900‘ کا نام دیا گیا،تاہم انیسویں صدی کے درمیان میں ان طوفانوں کو مؤنث نام دینے کا رواج پڑا، مثلاً: باربرا، فلورنس، ہیزل، ڈولی وغیرہ ۔لیکن انیسویں صدی کے آخر میں سمندری طوفانوں کو مذکر نام دیے جانے لگے۔ اشوبھا کا نام عمان نے تجویز کیا ہے