مشرف کو آنے کو کہا تو اس سے لوگوں کوخطرہ محسوس ہونے لگا ۔ چیف جسٹس
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ پانی کی قلت کیسے ختم ہوگی۔ معلوم ہے آئندہ وقتوں میں پانی کی اہمیت کیا ہوگی کالا باغ ڈیم پر چاروں صوبے متفق نہیں تو پھر متبادل کیا ہے۔ اس متبادل کی تلاش کی کوشش کر رہے ہیں۔ سابق چیئرمین واپڈا ظفر محمود سے مکالمے میں چیف جسٹس نے کہا آپ بتائیں پانی کی قلت کیسے پوری کریں۔ ظفر محمود کا کہنا تھاکہ کالا باغ ڈیم بنانے پر لوگوں کو مکمل آگاہی نہیں۔ گلیشیر تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ ماحولیات کی تبدیلی سے پاکستان میں سیلاب آنا شروع ہوئے۔ زیر زمین خطرناک حد تک نیچے جا چکا ہے۔ کوئٹہ کا پانی اتنا نیچے جا چکا ہے کہ اس کی بحالی میں دو سو سال لگیں گے جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ دس سال بعد تو کوئٹہ میں پینے کا پانی نہیں ہوگا لوگوں کو ہجرت کرنا پڑے گی ۔ ظفر محمود کا کہنا تھا کہ بھارت نے راوی، ستلج بیاس کے پانی پر قبضہ کر لیا ہے۔ ڈیمز بنانے سے متعلق ہم نے کوتاہی کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا حکومتوں کو ان کا ادراک نہیں رہا۔ ظفر محمود کا کہنا تھا کہ تمام حکومتیں ہی اس مجرمانہ غفلت کی ذمہ داری ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملک میں ڈیمز کس طرح بنائے جائیں سفارشات دیں ہم پارلیمنٹ سے سفارش کریں گے قوم سپریم کورٹ کو اختیار دے تو کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ عید کے بعد سپریم کورٹ کا لا اینڈ جسٹس ڈیپارٹمنٹ سیمینار کرائے گا۔ ماہرین تجاویز دیں، بیٹھ کر ایس او پیز بنائیں گے۔