سپریم کورٹ کا سندھ میں وی آئی پیز سے غیر ضروری سیکیورٹی واپس لینے کا حکم برقرار
سپریم کورٹ نے سندھ بھر میں تمام وی آئی پیز سے غیر ضروری سیکیورٹی واپس لینے کا حکم برقرار رکھا ہے۔ ہفتہ کو چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں وی آئی پیز سے اضافی سیکیورٹی واپس لینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی اس سلسلے میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے کہاکہ 4 ہزار افراد کو سیکیورٹی دی ہوئی ہے؟ خواجہ صاحب خدا کا خوف کریں۔اس پر آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایاکہ تمام وی آئی پیز سے اضافی سیکیورٹی واپس لے لی گئی ، سیکیورٹی مختلف افراد کو دی گئی جنہیں قانون اجازت دیتا ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے حکم دیا کہ کسی ایسے شخص کو سیکیورٹی نہ دیں جسے قانون اجازت نہیں دیتا۔عدالت نے تمام وی آئی پیز سے غیر ضروری سیکیورٹی واپس لینے کا حکم برقرار رکھا اور کیس کی سماعت ملتوی کردی۔ عدالت کے باہر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ جنہیں جان کا خطرہ ہے انہیں صوبائی حکومت نے سیکیورٹی دی ہے اور ایسے افراد کی فہرست عدالت میں جمع کرادی ہے، اب جس کو سیکیورٹی چاہیے وہ صوبائی حکومت سے رابطہ کرے۔ایک سوال کے جواب میں آئی جی سندھ نے کہا کہ را ﺅانوار کو ہم نے کوئی سیکیورٹی نہیں دی اور صوبائی حکومت نے ان کے گھر کو سب جیل قرار دیا ہے۔