اوڑی حملے کے الزام میں گرفتار2 پاکستانی جلد ہی پاکستان کے حوالے ہوجائیں گے۔ نفیس زکریا
مقبوضہ کشمیر میں اوڑی کے مقام پر فوجی اڈے پر حملے میں سہولت کاری کے الزام میں گرفتار کیے گئے دو پاکستانی لڑکوں کو انڈین تفتیشی اداروں نے بیگناہ قرار دے دیا ہے۔د فتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے ان لڑکوں کی رہائی کی تصدیق کی ہے اور ان کا کہنا تھا کہ انھیں جلد ہی پاکستانی حکام کے حوالے کیا جائے گا۔فیصل حسین اعوان اور احسن خورشید کو 18 ستمبر 2016 کو اوڑی میں انڈین فوج کے بریگیڈ ہیڈکوارٹر پر حملے کے بعد پکڑا گیا تھا۔اس موقع پر بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وکاس سواروپ نے کہا تھا کہ حملہ آوروں کی سرحد پار کرنے میں مدد کرنے والے دو گائیڈز جنھیں مقامی دیہاتیوں نے پکڑا تھا اب زیرِ حراست ہیں۔ان دونوں لڑکوں سے بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے)نے تفتیش کی اور این آئی اے نے ان لڑکوں کے حوالے سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا ہے کہ 'فیصل حسین اعوان اور احسن خورشید دہشت گردی کی اس کارروائی میں ملوث نہیں تھے۔'بیان میں کہا گیا ہے کہ 'دونوں لڑکے آزاد کشمیر کے رہائشی ہیں اور اپنے والدین سے پڑھائی کے سلسلے میں جھگڑے کے بعد غلطی سے سرحد پار چلے گئے تھے۔'این آئی اے کا یہ بھی کہنا ہے کہ دونوں لڑکوں کے بیانات اور ان کے موبائل اور جی پی ایس کے تکنیکی تجزیے اور واقعاتی شواہد سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ ان کا اڑی میں فوجی کیمپ پر حملہ کرنے والوں سے کوئی تعلق تھا۔'این آئی اے کے مطابق ان دونوں لڑکوں کو پاکستان واپس بھیجنے کے لیے بھارتی فوج کی 16ویں کور کے ہیڈکوارٹر کے حکام کے حوالے بھی کر دیا گیا ہے جبکہ اوڑی حملے کی تحقیقات اب بھی جاری ہیں۔