پاکستانی لڑکیوں کی اسمگلنگ جعلی شادیاں: 15 چینی باشندوں سمیت 22 افراد گرفتار
ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق اب تک 1500 چینی لڑکوں کی پاکستانی لڑکیوں کے ساتھ شادیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
پاکستان میں چینی لڑکوں سے بھاری رقم کے عوض غریب گھرانے کی لڑکیوں سے شادیوں میں اضافے کا معاملہ سنگین ہوتا جارہا ہے ہوتا جارہا ہے، اور ایف آئی اے کی اب تک کی تحقیقات کے مطابق 1500 سے زائد لڑکیوں کی شادیاں چینی لڑکوں کے ساتھ ہوچکی ہیں۔
ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سیل نے روالپنڈی میں بڑی کارروائی کے دوران مزید 14 چینی باشندے گرفتار کرلئے، جو پاکستانی لڑکیوں کو شادی کا جھانسہ دے کر چین لے جاتے اور وہاں ان سے غیراخلاقی کام کروایا جاتا تھا۔ ذرائع کے مطابق گرفتار کئے گئے چینی باشندوں کے قبضے سے 3 پاکستانی لڑکیاں بھی برآمد ہوئی ہیں جنہیں شادیوں کا جھانسہ دے کر چین اسمگل کیا جانا تھا، جب کہ پہلی مرتبہ چینی باشندوں سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے، چینی باشندوں کو ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز منتقل کردیا گیا ہے اور ان سے مزید انکشافات کی توقع ہے۔
دوسری جانب ایف آئی اے لاہور نے بھی ڈی ایچ اے اور ڈیوائن گارڈن میں کارروائی کرتے ہوئے ایک چینی اور 3 پاکستانی خواتین کو گرفتار کیا ہے، ایف آئی اے ذرائع کے مطابق گرفتار خواتین چینی لڑکوں کے ساتھ شادی کرانے میں مالی معاملات سمیت دیگر معاملات طے کرتی تھی، ایف آئی نے مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
ایف ائی اے زرائع کے مطابق اب تک کی گرفتاریوں اور تحقیقات میں کئی انکشافات سامنے آرہے ہیں، گرفتار ملزمان کے مطابق وہ لوگوں کو پیسوں کا لالچ دے کر شادی کراتے ہیں، بہت سی لڑکیوں کی شادی ہو گئی اور وہ چین بھی چلی گئی ہیں، لیکن ان کے بارے کوئی اطلاعات نہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مسٹر زن کی بیوی اور والد نے چین میں میرج بیورو بنا رکھا ہے۔
خفیہ ادارے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملزمان کرائے کے گھر میں چین سے آنے والے افراد کو ٹھہراتے تھے جبکہ شادی کے لیے گروہ لڑکیوں کے گھر والوں کو پیسوں کا لالچ بھی دیتا تھا۔
قبل ازیں شادی کا جھانسہ دے کر غریب پاکستانی لڑکیوں کی چین اسمگلنگ بارےمزید انکشافات سامنے آئے تھے جس میں تین چینیوں سمیت مزید سات افراد گرفتار کر لیئے گئے تھے۔
گروہ کا سرغنہ سانگ چوائیانگ اور سہولت کار ساجد بھی پکڑا گیا تھا۔ چینی باشندوں سمیت تمام گرفتار ملزم فیصل آباد منتقل کر دیئے گئے تھے۔
دوسری طرف چینی لڑکوں کے مقامی ایجنٹ پادری زاہد مسیح نے 15 اور قیصر محمود نامی شخص نے 10 شادیاں کرانے کا اعتراف کر لیا لیا۔
رپورٹ کے مطابق کاشف نواز ایک نجی یونیورسٹی سے چینی زبان کا کورس کر کے گینگ کا حصہ بنا اور مترجم کے طور پر کام کرتا تھا، گینگ کے ایک اور ملزم سنیل مسیح کا کام شادی کے لئے ہال اور دیگر انتظامات کا بندوبست کرنا تھا۔
دوسری طرف
شادی کر کے گوجرانوالہ سے چین جانے والی فتو منڈ کی رہائشی لڑکی شوہر کے تشدد سے تنگ آ کر پاکستان آ گئی۔ فتومنڈ کی ربیعہ نے ژانگ شوچن سے یکم جنوری کو فیصل مسجد میں شادی کی تھی۔ دونوں شادی کے تین ہفتے بعد چین چلے گئے تھے۔ ربیعہ کا کہنا تھا کہ وہاں جا کر پتہ چلا کہ شوہر کے غیر عورتوں کیساتھ ناجائز تعلقات بھی تھے۔
ربیعہ کا مزید کہنا تھا کہ چین میں گھر میں مردوں کا آنا جانا لگا رہتا تھا۔ مجھے کمرے میں بند کر کے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ موقع ملتے ہی شوہر کی قید سے فرار ہو کر پاکستانی سفارتخانے پہنچی۔ ربیعہ کا کہنا تھا کہ پاکستان واپسی میں ایمبیسی نے بہت مدد کی۔
ربیعہ کا کہنا تھا کہ میری محلے دار عورت نے اچھے مستقبل کے خواب دکھا کر چینی مرد سے شادی کرائی۔ شوہر کے خلاف عدالت میں تسنیخ نکاح کا دعویٰ دائر کر دیا ہے۔ متاثرہ لڑکی کا کہنا تھا کہ حکومت ایسے گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کرے جو پیسے لے کر خواتین کی غیر ملکیوں سے شادی کراتے ہیں۔
دریں اثناء فیصل آباد میں بھی حساس ادارے نے چینی لڑکیوں سے شادی کر کے بیرون ملک لے جانے والے گروہ کے سرغنہ کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ چینی شہر مسٹر زن پاکستان میں مختلف پراجیکٹس میں کام کر چکا۔ مسٹر زن نے اپنی بیوی اور بہنوئی کے ساتھ مل کر ایک گروہ بنایا اور فیصل آباد کی 18 لڑکیوں کی شادیاں چینی لڑکوں کے ساتھ کرائیں۔