سیاست خواتین کے بس کی بات نہیں،تاہم بہت سی خواتین نے اِن دقیانوسی خیالات کوغلط ثابت کردیکھایا۔

ماضی اور حال کا جائزہ لیا جائے تو بہت سی مثالیں سامنے آتی ہیں جب سیاسی میدان میں خواتین نے خود کو مردوں سے بھی ذیادہ اہل ثابت کیا اور ملک کی باگ دوڑ سنبھالی،انہی میں سے ایک محترمہ بے نظر بھٹو شہید تھیں جنہیں مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم ہونے کا اعزاز حاصل ہوا،انہوں نے دو مرتبہ یہ منصب سنبھالا مگر دونوں بار ہی اُن کی حکومت کا دھڑن تختہ ہوا، جرمن چانسلر اینجلا مرکل کو موجودہ دور کی طاقتور خاتون سربراہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا، باسٹھ سالہ مرکل دو ہزار پانچ سے چانسلر ہیں اور یورپین یونین میں انہیں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے۔ انیس سو باسٹھ سے لیکر دو ہزار گیارہ تک میانمار پر آمریت قابض تھی،،ایسے میں آنگ سان سوچی میں امید کی کرن نظر جن کی طویل جدوجہد سے میانمار میں جمہوریت کا بول بالا ہوا، اِن کاوشوں کے اعتراف میں انہیں امن کا نوبل انعام دیا گیا۔ سابق برطانوی وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر کا شمار بیس ویں صدر کی اہم ترین شخصیات میں ہوتا، وہ برطانیہ کی پہلی خاتون وزیر اعظم تھیں اور انیس سو نواسی سے لیکر انیس سو نوے تک اس عہدے پر فائض رہیں، اُن کی کامیاب پالیسیوں کے باعث برطانیہ کی گرتی معیشیت پھر سے اپنے پاؤں پر کھڑی ہوئی، اس کے علاوہ فالک لینڈ وارز میں کامیابی نے تھیچر کا مقام مزید اونچا کیا، آج انہیں "آئرن لیڈی " کے نام سے جانا جاتا ہے