عمران خان نااہلی کیس کی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے عمران کان کے انیس سو ستانوے کے کاغذات نامزدگی منگوانے کی استدعا مسترد کردی
سپریم کورٹ میں عمران خان نااہلی کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ عمران خان کےوکیل نعیم بخاری نے دلائل دیئے کہ عمران خان کے دوہزار دو میں کاغذات نامزدگی مسترد نہیں ہوئے۔ انہوں نے اثاثے چھپائے ہوتے تو کاغذات نامزدگی مسترد ہوجاتے۔ کاغذات نامزدگی پر کوئی اعتراض بھی نہیں اٹھا یا گیا۔ درخواستگزار حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان نے انیس سو ستانوے کے کاغذات نامزدگی میں لندن فلیٹ کوظاہر نہیں کیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انیس سو ستانوے کے کاغذات نامزدگی کی دستاویزات ہمارے پاس نہیں ہیں۔ کاغذات نامزدگی کا فارم کہاں سے ڈھونڈ کر لائیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیس کو بہت لمبا نہیں چلانے چاہتے۔ عمران خان کے کاغذات نامزدگی منگوانے کی استدعا نہیں کی گئی۔ جسٹس عمرعطا بندیال کا کہنا تھا کہ اصل سوال اب کیا گیا ہے کہ یورواکاونٹ کہاں سے آگیا۔ آرٹیکل ایک سوچوراسی سیکشن تین کے مقدمے میں درخواست گزارکی ذمہ داری ہے کہ غیرمتنازعہ دستاویزات دے۔ جس کے خلاف درخواست ہے اس سے سوال پوچھ سکتے ہیں۔ اکرم شیخ نے کہا کہ دستاویزات دینے کی ذمہ داری اب عمران خان پر ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت کے باہر جو کچھ ہوتا ہے کیا وہ قابل ستائش ہے۔ ہمارے تحمل اور برداشت پر داد دیجیئے۔ کسی کے کہنے سے ہماری شان،انصاف میں کمی نہیں آئے گی۔ جومرتبہ ہمیں ملا ہے اس سے زیادہ اس دنیا میں کیا مل سکتا ہے۔ کسی کے لیے اپنے کام میں ڈنڈی کیوں ماریں۔ آئین اور قانون کونشانہ بنایا جارہا ہے۔ ہم عمران خان کے انیس سو ستانوے کے کاغذات نامزدگی کا ریکارڈ منگوانے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ عدالت عظمی نےانیس سو ستانوے کے کاغذات نامزدگی منگوانے کی استدعا مسترد کردی۔ سماعت میں نعیم بخاری نے دلائل کیلئے پیر تک مہلت مانگ لی۔ عدالت نے مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی۔