سپریم کورٹ میں تھر میں غذائی قلت سے 400 بچوں کی اموات پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی
سپریم کورٹ میں تھر میں غذائی قلت سے چارسو بچوں کی اموات پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تھر کا اصل مسلہ کوئی بیان نہیں کرتا۔ڈاکٹر ثمر مبارک اربوں روپے لے کر چلے گئے۔ عدالت نے ڈاکٹر ثمر مبارک کے مقدموں سے متعلق کیس مقرر کرنے کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی رپورٹ مسترد کر کے واپس کردی۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ کل چیف سیکرٹری اور ایڈووکیٹ جنرل خود پیش ہوں۔ سندھ حکومت کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ رواں سال تھر میں چارسو چھیاسی بچے جاں بحق ہوچکے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اتنی اموات کی وجہ کیا ہے سول ہسپتال مٹھی کی حالت ابتر ہے۔ حکام سندھ حکومت نے بتایا کہ ماوں کی صحت ٹھیک نہ ہونا بچوں کی اموات کی وجہ ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حکومت نے اب تک کیا تدابیر اختیار کی ہے کئی سال سے بچوں کی اموات ہورہی ہیں۔ مٹھی میں کوئی اچھا ہسپتال ہی بنا دیں کوئی اچھا ڈاکٹر مٹھی جانے کو تیار نہیں۔ تمام اقدامات صرف کاغذی اور آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے ہیں۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سے تحریری تجاویز طلب کر لیں۔ عدالت نے سیکرٹری ہیلتھ ، سیکرٹری خوراک ، سیکرٹری بہبود آبادی کو بھی طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تھر میں خود جاکر جائزہ لوں گا۔ سول ہسپتال مٹھی میں بلیاں پھر رہی ہیں۔ سندھ حکومت کے اعلی عہدیدار تھر جانا گوارا نہیں کرتے۔ عدالت کو عملی اقدامات اور نتائج چاہیں۔ کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔