سپریم کورٹ میں پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاونٹس کیس کی سماعت ہوئی
سپریم کورٹ میں پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاونٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل نے عدالت عظمی کا آگاہ کیا کہ آٹھ سو پچانوے پاکستانیوں کی جائیدادیں ملک سے باہر ہیں. بیرون ملک اثاثے رکھنے والے دوسو افراد کو نوٹس جاری کئے ہیں۔ چھ سو بیالیس افراد کے بیان حلفی لے چکے ہیں۔ دوسوتریپن افراد کے بیان حلفی کا انتظار ہے۔ بیشتر افراد ایمنسٹی سکیم کا فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ کئی افراد نے اپنی جائیداد ہونے سے انکار کیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اثاثے واپس لانے کے لیے کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا۔ کئی ماہ سے کیس زیر التوا ہیں۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جنہوں نے ایمنسٹی سے فائدہ نہیں اٹھایا ان سے ریکوری ہو گی۔ اٹارنی جنرل نے عدالت سے دو ہفتوں کا وقت مانگ لیا۔ اٹارنی جنرل نے عدلت کو بتایا کہ ایمنسٹی سکیم کے تحت تمام معلومات خفیہ رکھی گئی ہیں۔ عدالت حکم دے تو معلومات ایف آئی اے کو مل سکتی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ لوگوں سے اگر وعدہ کیا گیا تھا تو عدالت حکم کیسے دے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اگرمعلومات نہ ملی تو بیان حلف پر یقین کرنا ہو گا۔ عدالت نے کیس کی سماعت پچیس اکتوبرتک ملتوی کردی۔