نظام عدل کی تباہی میں ججز، وکلا حکومت اور انتظامیہ سب ذمہ دار ہیں:جواد ایس خواجہ
اسلام آباد میں فل کورٹ ریفرنس کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ عدل کے ایوانوں میں خوف کے کئی روپ دیکھے۔ آج سچی گواہی دینا بہت خطرناک ہوچکا ہے۔ ججز عوام کے سامنے اپنی صفائی پیش نہیں کرسکتے۔ انکا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے عدالتی سال میں تقریباً بیس ہزار نئے مقدمات درج ہوتے ہیں ۔ عدالت عالیہ کے ہی فیصلے سے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو انصاف ملا۔ عدلیہ کی ساکھ پر حملہ ہوا تو دوہزار سات میں عدالت عالیہ کو خیر باد کہہ دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عوام نے وکلا کیخلاف ساڑھے سات ہزار شکایات درج کرائیں لیکن بار کونسلز نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ وکلا کے حیلے بہانوں سے عدالتی نظام التوا کا شکارہے۔ وکلا انصاف کی فراہمی اور رکاوٹ دونوں طرح سے اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ نظام عدل کی تباہی میں جہاں ججز،وکیلوں کا ہاتھ ہے وہاں حکومت،انتظامیہ بھی ذمے دار ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی ذیلی عدالتوں میں دوہزارچودہ سے اب تک پچاس ہڑتالیں ہوئیں جس کے باعث سائلین کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔