برطانیہ میں پاکستانی لڑکی نسل پرستی کیخلاف مثال بن گئی۔
برطانیہ میں پاکستانی نژاد لڑکی صفیہ خان کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے جس میں وہ بڑے اطمینان سے نسل پرست برطانوی رہنما ایان کراس لینڈ کے سامنے کھڑی ہے۔گزشتہ روز برطانیہ کی نسل پرست تنظیم انگلش ڈیفنس لیگ(ای ڈی ایل)نے برمنگھم میں مسلمانوں کے خلاف ایک ریلی نکالی تھی جس میں مسلمانوں اور اسلام کے خلاف نعرے لگائے جارہے تھے۔ ریلی کے دوران مظاہرین نے اسکارف پہنے ہوئے ایک راہگیر خاتون کو گھیر لیا اور اسے برا بھلا کہنے لگے جس پر صفیہ خان بے خوف ہو کر ان کے درمیان پہنچ گئی اور خاتون کو ان کے چنگل سے چھڑالیا مگر خود ان کی زد میں آگئی۔مظاہرین اسے گھیر کر اپنے رہنما ایان کراس لینڈ کے سامنے لے گئے جو اس پر چیخنے چلانے لگا لیکن صفیہ کچھ بولے بغیر سکون سے اس کے سامنے کھڑی رہی اور اس کی مغلظات سنتی رہی۔ آخرکار مقامی پولیس نے مداخلت کرکے اسے وہاں سے نکال لیا مگر اسی دوران ایک پریس فوٹوگرافر نے یہ تصاویر کیمرے میں محفوظ کرلیں جو چند گھنٹوں بعد ہی ساری دنیا میں پھیل گئیں۔ہزاروں عام لوگوں کے علاوہ یہ تصویر برطانیہ کی مختلف سیاسی اور سماجی شخصیات نے بھی سوشل میڈیا پر شیئر کرائی ہے اور تند و تیز ماحول میں پرسکون رہنے کا مظاہرہ کرنے پر صفیہ خان کی خوب تعریف کی ہے۔اس واقعے کے بارے میں صفیہ خان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے چند دوستوں کے ساتھ اس ریلی کے قریب ہی موجود تھی اور جب اسکارف والی خاتون کے ساتھ مظاہرین نے کھینچا تانی شروع کی تو اس سے رہا نہیں گیا اور وہ کسی بھی نتیجے کی پرواہ کیے بغیر ان کے درمیان پہنچ گئی۔صفیہ خان کے مطابق پولیس یہ سارا تماشا دیکھ رہی تھی اور کچھ بھی نہیں کررہی تھی لہذا مجبور ہو کر مجھے خود آگے بڑھ کر اس خاتون کو بچانا پڑا۔ جب وہ (مظاہرین)مجھے گھیر کر اپنے لیڈر کے پاس لے جارہے تھے تب بھی مجھے کوئی خوف نہیں تھا کیونکہ میں وہاں کسی جھگڑے یا اظہارِ نفرت کیلیے نہیں گئی تھی۔ مجھے تو یہ بھی سمجھ میں نہیں آرہا ان کا لیڈر (ایان کراس لینڈ) چیخ چیخ کر مجھ سے کیا کہہ رہا ہے لیکن میں اتنا ضرور جانتی تھی کہ بے خوف ہو کر، سکون اور اطمینان سے کھڑے رہنا میرے لیے بہت ضروری ہے۔صفیہ کا کہنا ہے کہ اسے مشہور ہونے کا کوئی شوق نہیں لیکن یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوجانے کے بعد وہ سب کی نظروں میں آگئی ہے جس سے اس کی نجی زندگی متاثر ہوسکتی ہے۔دوسری جانب ای ڈی ایل کی نفرت انگیز ریلی کا جواب دیتے ہوئے برمنگھم کی مقامی جامع مسجد نے اتوار کی شام تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کیلیے چائے کی دعوتِ عام کا اہتمام کیا جس میں جامع مسجد کے چیئرمین محمد افضل کا کہنا تھا کہ برمنگھم میں رہنے والے تمام لوگ کسی مذہب اور رنگ و نسل کی تفریق کے بغیر متحد ہیں۔ اس موقعے پر موجود، ویسٹ مڈلینڈز کے پولیس اینڈ کرائم کمشنر ڈیوڈ جیمی سن نے خدشہ ظاہر کیا کہ برمنگھم میں ہونے والی اس ریلی کا مقصد وہاں رہنے والوں کو تقسیم کرنے سے کچھ زیادہ تھا۔