اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیرخارجہ خواجہ آصف کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے خواجہ آصف کی نااہلی کیلئے پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار کی درخواست کی سماعت کی۔ عثمان ڈاراپنے وکیل سکندر بشیرایڈووکیٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔ خواجہ آصف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف پہلے دبئی میں بینک میں ملازمت کرتے تھے۔ وہ دبئی میں فل ٹائم نہیں بلکہ ایڈوائزرکے طورپرملازمت کرتے تھے۔ وکیل عثمان ڈار نے کہا کہ آئی ایم ای سی ایل کمپنی میں خواجہ آصف نے ملازمت کی ہے۔ وہ وہاں فل ٹائم ملازمت کے عوض بارہ لاکھ درہم جو پاکستانی تین کروڑ چالیس لاکھ روپے بنتے ہیں سالانہ حاصل کرتے تھے۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کسی اورملک میں ملازمت کرتا ہے تو پاکستان میں کیسے وزارت چلا سکتا ہے؟ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ وفاقی وزیر کو کیا ضرورت پڑی ہے کسی اورملک میں فل ٹائم ملازمت کرنے کی۔ ایک وزیر وکالت نہیں کر سکتا تو کسی اور ملک میں ملازمت کیسے کر سکتا ہے۔ عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا اور دونوں فریقین کے وکلا سے تین روز میں رائے طلب کر لی۔ پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار کی درخواست پر فیصلہ تین روز بعد سنائے جانے کا امکان ہے۔