نیب نے 2 سالہ کار کردگی رپورٹ جاری کر دی
نیب نے 2 سالہ کار کردگی رپورٹ جاری کر دی جس میں کہا گیا ہے کہ نیب کرپشن فری پاکستان کیلئے پرعزم ہے، نیب افسران کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے نہیں، وہ ریاست کے ملازم ہیں، نیب کی پالیسی 'فیس' کو نہیں 'کیس' کو دیکھنے کی ہے۔نیب اعلامیے میں کہا گیا کہ 2018 کی نسبت 2019 میں کرپشن کی زیادہ شکایات موصول ہوئیں، 3 ہزار شکایت کنندگان کھلی کچہری میں خود چیئرمین نیب سے مل چکے ہیں، 2 سال میں ایگزیکٹو بورڈ کے 25 اجلاس بلائے، نیب کا دائرہ کار ملک کے کونے کونے میں پھیلایا جا چکا ہے، تمام انکوائریاں، انوسٹی گیشن قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے مکمل کی جا رہی ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے چیئرمین نیب کے عہدے کی ذمہ داریا ں 11اکتوبر 2017 کو سنبھالیں جن کا حکومت اور اپوزیشن نے متفقہ طور پر انتخاب کیا کیونکہ جسٹس (ر)جاوید اقبال بے داغ ماضی انتہائی ایماندار، قابل، میرٹ اور صرف اور صرف قانون کے مطابق کام کرنے کی شہرت اور عزاز رکھتے ہیں ان کی دیانتداری ،اچھی شہرت ،پیشہ ورانہ صلاحتیوں ،ایمانداری اور قابلیت کی گواہی معاشرے کے تمام طبقوں کے افراد دیتے ہیں ۔ جاوید اقبال نے چیئرمین نیب کا منصب سنبھالنے کے بعدنیب کی ذمہ داریوں کو جہاں ایک چیلنج سمجھتے ہیں وہاں وہ اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیںکہ ادارے افراد سے بنتے ہیں اگر افراد محنت، ایمانداری اور لگن کے ساتھ قانوں کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں تو نہ صرف ان اداروں کی عزت اور ساکھ میں اضافہ ہوتا ہے وہاں معاشرے کے تمام طبقوں کے افراد اس ادارے پر اعتماد کا اظہار کرنے کے علاوہ ادارے سے منسلک افراد افسران/ اہلکاروں کو عزت و احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں۔قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال جب معزز سپریم کورٹ آف پاکستان کے قائمقام چیف جسٹس کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے تھے تو اس وقت وہ''انصاف سب کیلئے'' اور آج جب چیئرمین نیب کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں توان کی پالیسی ہے'' احتساب سب کیلئے'' ملک سے بد عنوانی کا خاتمہ ان کی اولین ترجیح اور زیرو ٹالرنس اور خود احتسابی کی پالیسی ہے جس پرنیب سختی سے عمل پیرا ہے۔ نیب کے افسران کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے نہیں وہ ریاست کے ملازم ہیں اور بلاتفریق قانون کے مطابق اپنا کام کررہے ہیں ۔ نیب کی تمام انکوائریاں انوسٹی گیشن قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے مکمل کی جا رہی ہیں۔چیئرمین نیب نے انسداد بدعنوانی کی جو حکمت عملی ترتیب دی اس کو بدعنوانی کے خلاف موئثر ترین حکمت عملی کے طور پر تسلیم کیا گیاہے۔نیب نے گزشتہ 2سال کے اندرجو اقدامات اٹھائے ان کی وجہ سے آج کا نیب ایک متحرک ادارہ بن چکا ہے اور پوری قوم کی بدعنوانی کے خاتمے کیلئے نظریںنیب پرہیں۔ چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نہ صرف اور صرف محنتی ،ایماندار ،دیانت دار،میرٹ،شفافیت اور قانون کے مطابق کام کرنے والے افسروں کو شاباش دیتے ہیں بلکہ نااہل ،بدعنوان افسران ،اہلکاروں کے ساتھ قانون کے مطابق سختی سے نمٹنے پر یقین رکھتے ہیں ۔ قومی احتساب بیورو کا دائرہ کار ملک کے کونے کونے میں پھیلایا جا چکا ہے، آج ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ پورے ملک کی آواز بن چکا ہے جس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جاوید اقبال نے نیب کو ایک متحرک ادارہ بنا دیا ہے جو ہمہ وقت بدعنوان عناصر کے خلاف بلا تفریق قانون کے مطابق کاروائی کرنے کے لئے متحرک ہے۔ قومی احتساب بیورو کا صدرمقام اسلام آباد جبکہ اس کے آٹھ علاقائی دفاتر کراچی، لاہور ، کوئٹہ ، پشاور، راولپنڈی، سکھر، ملتان اورگلگت بلتستان میں کام کررہے ہیں جو بدعنوان عناصر کے خلاف اپنے فرائض قانون کے مطابق سرانجام دے رہے ہیں۔نیب نے شکایت سے انکوائری ،انکوائری سے انوسٹی گیشن کے لیے 10ماہ کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ چیئرمین نیب نے گذشتہ2 سال کے اندر جہاں نے مختلف شکایات کا نہ صرف نوٹس لیا بلکہ انکوائری کا بھی حکم دیا جن میں پنجاب میں پبلک لمٹیڈ 56 کمپنیوں ،مبینہ بدعنوانی نجی پرائیویٹ ہاوسنگ سوسائٹیوں کی طرف سے عوام کی لوٹی گئی جمع پونجی کی واپسی کے علاوہ اشتہاری اور مفرور افراد کی گرفتاری اور غیر قانونی ہائوسنگ سوساٹیوں کی تفصیلات متعلقہ اداروں کی ویب سائٹس پر لگانے اور اخبارات میں عوام کی آگاہی کے اشتہارات کی اشاعت کا عمل شامل ہے اس کے علاوہ چیئرمین نیب نے ہر ماہ کی آخری جمعرات کو نیب کے دروازے عوام کیلئے کھولنے اور کھلی کچہری لگاتے ہیں تاکہ وہ عوام کی بدعنوانی سے متعلق شکایات خود سنیں ا ب تک 3000شکایت کنندگان کھلی کچہری میں چیئرمین نیب نہ صرف مل چکے ہیں بلکہ اب نیب کے تمام ریجنل بیوروز کے ڈی جی بھی عوام کی شکایت ہر ماہ کی آخری جمعرات کو سنتے ہیں اس کے علاوہ چیئرمین نیب نے نیب ہیڈکوارٹرز میں گذشتہ2 سال کے اندر25ایگزیکٹو بورڈ میٹنگزکا اجلاس بلایا جس میں بہت سے شکایات کی جانچ پڑتال ،انکوائریوں اور انوسٹی گیشن کے علاوہ ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی ۔ نیب کی وائٹ کالر کرائم سے متعلق مقدمات میں سزا دلوانے کی شرح 70 فیصد ہے ،نیب پیشہ وارانہ کارکردگی شفافیت ' میرٹ اور قانون پر بلا امتیاز عمل درآمد کے ذریعے ملک سے ہرقسم کی بد عنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے تمام وسائل برئوے کار لا رہا ہے، نیب نے بدعنوان عناصر کو گرفتار کرنے اور ان سے لوٹی گئی رقم بر آمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرانے کیلئے موثر اینٹی کرپشن پالیسی بنائی ، نیب کو 2019ء میں اسی عرصے کے دوران 2018ء کے مقابلے میں دوگناہ شکایات موصول ہوئیں ' گذشتہ2 سال کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب افسران بدعنوانی کے خاتمے کو قومی فرض سمجھ کر ادا کررہے ہیں۔ نیب سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے ' پاکستان سارک انٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین ہے ' نیب نے بد عنوانی کے خاتمہ کیلئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کئے ہیں۔ نیب کسی کے ساتھ امتیازی سلوک پر یقین نہیں رکھتا جس نے مبینہ طو پربدعنوانی کی ہے اس کے خلاف قانون کے مطابق بلا تفریق نیب کی پالیسی فیس (Face) نہیںبلکہ کیس (Case) کو دیکھنے کی ہے۔چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے ''احتساب سب کیلئے'' کا جو عزم کیا تھا اس پر زیروٹالیرنس اور خود احتسابی کی پالیسی کے ذریعے نہ صرف سختی سے عمل کیاجارہا ہے۔ چیئرمین نیب کی قیادت میں نیب نے گزشتہ2 سال کے اندر ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے سنجیدہ کاوشیں کی ہیں کیونکہ نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کی قیادت میںنیب کا ایمان ـکرپشن فری پاکستان کے لیے پرعزم ہے۔