عامر لیاقت حسین کو توہین عدالت کیس میں اظہار وجوہ نوٹس جاری
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے نو منتخب رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین کو توہین عدالت کیس میں اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 روز میں تحریری جواب طلب کر لیا۔جمعہ کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار شاہ زیب خانزادہ کے وکیل کی جانب سے عامر لیاقت کے خلاف دائر درخواست میں موقف اختیار کیا کہ عامر لیاقت نے ان کے موکل کے خلاف نجی ٹی وی چینل پر بیٹھ کر نفرت انگیز تقریر کا استعمال کیا ہے درخواست گزار اور عامر لیاقت عدالت میں موجود تھے ،نجی ٹی وی حکام نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ نازیبا الفاظ دوبارہ نشر نہیں کیے جائیں گے چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہ ملک اس وقت بہت سی پریشانیوں سے گزر رہا ہے اور ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا عامر لیاقت کی بطور رکن قومی اسمبلی کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا کیا ایسے لوگوں کو پارلیمنٹ میں بیٹھنا چاہیے جن کو یہ تک معلوم نہیں کہ عوام کے سامنے آ کر کیسے الفاظ استعمال کرنے چاہئیں۔عدالت نے عامر لیاقت کی جانب سے مختلف لوگوں پر لگائے گئے الزامات کے ویڈیو کلپس بھی کمرہ عدالت میں چلوائے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے ویڈیو کلپس میں یہ الفاظ کس کو کہے ہیں اس پر عامر لیاقت نے بتایا کہ میں نے یہ الفاظ مودی اور اجیت کمار دیو کو کہے ہیں جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ آپ پھر عدالت سے جھوٹ بول رہے ہیں ایسا ڈرامہ یہاں نہیں چلے گا، عدالت نے عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتے میں جواب طلب کر لیا۔