لاہور ہائی کورٹ میں وزیراعظم کے 16مشیروں کی تقرریوں کے خلاف درخواست سماعت کیلئے منظور
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے وزیر اعظم عمران خان کے 16مشیروں کی تقرریوں کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لئے منظور کر لی۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت سمیت تمام دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے وزیر اعظم کے تمام مشیریوں کی قابلیت اور تعیناتی کا طریقہ کار طلب کر لیا۔ تمام مشیریوں کی ملک کے لئے دی گئی خدمات اور اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کر لی گئی ہیں۔ عدالت نے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سمیت تمام مشیروں کو ذاتی حیثیت میںنوٹسز بھی جاری کر دیئے ہیں اور ان سے کہا ہے کہ وہ خود یا وکیل کے زریعہ جواب جمع کروائیں۔ پیر کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے مقامی وکیل ندیم سرور ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان نے ریمارکس دیئے کہ یہاں پر ایک مشیر نے ملک میں25ہزار روپے کے اثاثے ڈکلیئر کئے اور بیرون ملک 25ہزاز ڈالرز ہیں، بدقسمتی سے لوگ بریف کیس لے کر آتے ہیں اور بریف کیس بھر کر یہاں سے چلے جاتے ہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ کیا وزیر اعظم کو اتنا مکمل اختیار ہے کہ وہ اپنے کسی بھی ذاتی ملازم کو اپنا مشیر بناسکتے ہیں، کیا اس کے لئے کوئی قابلیت نہیں ہے،وزیر اعظم کی کابینہ کا جو اجلاس ہوتا ہے اس میں بھی مشیر بیٹھتے ہیں۔ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان کا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاسوں میں کوئی مشیر نہیں بیٹھتا اور اس حوالہ سے میڈیا پر چلنے والی خبریں درست نہیں ہیں۔ جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ ہم آئین اور قانون کی بات کررہے ہیں اور ہمارے پاس سارا ریکارڈ بھی موجود ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ انہیں تفصیلی جواب جمع کروانے کے لئے مہلت دی جائے۔ اس پر عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو جواب جمع کروانے کے لئے مہلت دیتے ہوئے مزید کارروائی ملتوی کر دی۔