اپیل کورٹ نے سفری پابندیاں معطل کرنے کے فیصلے کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کی درخواست مسترد کردی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مسلمانوں کے خلاف سازشوں پر منہ کی کھانا پڑ گئی، اپیل کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کی امریکہ آمد پر پابندی کے صدارتی حکم کی معطلی کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے، نائنتھ یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز کا کہنا ہے کہ وہ لوئرکورٹ کی جانب سے کیے گئے صدارتی حکم نامے کی معطلی کے فیصلے کو تبدیل نہیں کر سکتی، ان ممالک سے دہشت گردی کے خطرے کے بارے میں ثبوت ناکافی ہیں۔ اس کے بجائے کہ انتظامی حکم کی ضرورت سے متعلق ثبوت فراہم کیے جاتے حکومت نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ 'ہمیں اس فیصلے پر نظرثانی نہیں کرنی چاہیے۔
مقدمے میں وائٹ ہاؤس کی نمائندگی محکمہ انصاف نے کی اور ان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ 'اس فیصلے کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس سے متعلق غور کر رہے ہیں، نائنتھ یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز کے فیصلے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ردعمل کا اظہار ایک ٹویٹ کے ذریعے کیا، انہوں نے لکھا کہ اب عدالت میں ملاقات ہو گی، امریکا کی سلامتی داؤ پر ہے، امریکی حکومت کی نمائندگی کرنے والے وکلا کا کہنا تھا کہ صدارتی اختیار کا استعمال کرتے ہوئے یہ پابندی قانونی ہے۔ ممکنہ طور پر یہ مقدمہ اب امریکی عدالت عظمیٰ میں پیش کیا جائے گا۔