سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی امور آئی ایس آئی کے حوالے کرنے کی متنازع خبر شائع کرنے پر جنگ گروپ کونوٹس جاری کرتے ہوئے سات روز میں جواب طلب کرلیا

سپریم کورٹ نے انگریزی اخبار دی نیوز میں جے آئی ٹی سے متعلق چھپنے والے مواد کا نوٹس لے لیا، جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ دی نیوزکی سٹوری براہ راست عدالت کی توہین ہے، عدالت نے کہا کہ جے آئی ٹی پر دباو ڈالنے کے لیے یہ سب کچھ کیا گیا، عدالت کے سامنے غلط بیانی کرنے کے معاملے کا بھی نوٹس لیں گے، ایف آئی اے جانے، ٹرائل کورٹ جانے اور فوجداری مقدمہ جانے۔ کمرہ عدالت میں موجود جنگ گروپ کے نمائندے کو روسٹرم پر طلب کرکے خبر سے متعلق استفسار کیا گیا، جس پر جنگ گروپ کے نمائندے نے کہا کہ جس رپورٹر نے خبر شائع کی، وہ میں نہیں۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ جس نے خبر فائل کی وہ چھپ کر بیٹھا ہے، جنگ کے رپورٹر احمد نورانی نے جج سے رابطہ کرنے کی جرات کیسے کی۔۔ عدالت نے جنگ گروپ کے پبلشر، پرنٹر اور ایڈیٹر کے نام طلب کرلئے، فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ تصویر لیک پر عدالت نے فیصلہ نہیں دیا مگر رپورٹنگ دیکھیں، آرڈر کچھ ہوتا ہے آپ کچھ اور لکھ دیتے ہیں، سپریم کورٹ نے جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان، میرجاوید رحمان، رپورٹر احمد نورانی ، پرنٹراور پبلشر کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے سات روز میں جواب طلب کرلیا۔۔۔ عدالت نے سرکاری اشتہارات کی مد میں حکومتی اخراجات کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو سرکاری اشتہارات کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ حکومت نے کس میڈیا گروپ کو کتنے اشتہار دیے