حکومت آئندہ مالی سال 2020-2019 بجٹ کل قومی اسمبلی میں پیش کرے گی
حکومت آئندہ مالی سال دوہزار انیس۔ بیس کے لئے چھ ہزارآٹھ سوارب روپے حجم کا بجٹ کل قومی اسمبلی میں پیش کرے گی۔ بجٹ خسارہ تین ہزار ارب روپے سے زائد رہنے کا امکان ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ دفاعی بجٹ میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ، ساڑھے سات سو ارب روپےکے نئے ٹیکس عائد کیے جانے سے بجلی گیس کھانے پینے کی اشیا، گھروں میں استعمال ہونے والی اپلائینسز، الیکٹرونکس ٹریکٹرز، زرعی آلات اور ملبوسات مہنگے ہونے کا امکان۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں دس فیصد اضافے کی تجویز ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت کل وفاقی کابینہ کےاجلاس سے منظوری کے بعد وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ آئندہ مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کی شرائط کےمطابق تیار کیا گیا ہے۔ بجٹ میں دفاع کیلئے بارہ سوپچاس ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے دفاعی بجٹ اورحکومتی بجٹ میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ اس سے حاصل ہونے والی رقم کو بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے قبائلی اضلاع کی ترقی کے لئے استعمال کیا جائےگا۔ آئندہ مالی سال میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے دوہزارپانچ سو ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف پانچ ہزارپانچ سو پچاس ارب روپے رکھا گیا ہے۔ بیس لاکھ سے کم ٹیکس ادا کرنے والے افراد کی موجودہ تعداد کو چالیس لاکھ کرنے کیلئے ٹیکس حکام کومزید اختیارات دینے کی تجویز ہے۔ تیس جون تک ٹیکس نیٹ میں شامل نہ ہونے والے دولت مند افراد پر کثیر جرمانے عائد کیے جانےکی تجویز بجٹ میں شامل ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں برآمدی شعبے کی صنعتوں کو حاصل سیلز ٹیکس استثنی ختم کرنے کی تجویز ہے۔ چینی پر سیلز ٹیکس آٹھ فیصد سے بڑھا کر سترہ فیصد کرنے اور ٹریکٹروں اور زرعی آلات پر ٹیکس ریلف ختم کیے جانے کی تجویز ہے۔ پولٹری اور الیکٹرونک مصنوعات سمیت درجنوں اشیا پر ٹیکس اور ڈیوٹی میں اضافے سمیت لگژری اشیا کی درآمد پر دو فیصد اضافی ڈیوٹی کو بڑھا کر تین فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ آئندہ مالی سال کے وفاقی ترقیاتی پروگرام کیلئے نوسوپچیس ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ صوبوں کا ترقیاتی بجٹ نو سوبارہ ارب روپےمقررکیا گیا ہے۔ انفرااسٹکچر کیلئے تین سو اکہتر ارب روپے، توانائی کیلئے اسی ارب روپے، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کیلئے دو سو ارب روپے، ہاؤسنگ اکیس ارب روپے، پانی کے منصوبے کیلئے ستر ارب روپے، اعلی تعلیم کیلئے بتیس ارب روپے، پائیدار ترقی کے اہداف کیلئے چوبیس ارب روپے، قبائلی اضلاع کیلئےچوبیس ارب روپے، خوراک وزراعت کیلئے بارہ ارب روپے اور نالج اکانوی کیلئےتیرہ ارب روپےمختص کیے گئے ہیں