ہوائی کے بعد مزید 3 ریاستوں نے ٹرمپ کے نئے صدارتی حکم نامے کے خلاف مقدمات دائر کر دئیے۔
پہلے ایگزیکٹو آرڈر پر عدالتی محاذ میں شکست کے بعد ٹرمپ نے نیا حکم نامہ جاری کیا تو ایک بار پھر امریکی ریاستیں میدان میں آگئیں، ہوائی کے بعد مزید تین ریاستوں نیویارک، واشنگٹن اور میساچوسٹس نے بھی ٹرمپ کے سفری پابندیوں سے متعلق نئے حکم نامے کے خلاف مقدمات دائر کر دئیے۔ ریاست نیویارک کا مقدمے میں کہنا ہے کہ صدارتی حکمنامہ مسلمانوں پر پابندی ہے جبکہ واشنگٹن کے مطابق یہ حکمنامہ ریاست کے لیے نقصان دے ہے۔ ریاست میساچوسٹس نے بھی قانونی چارہ جوئی میں شامل ہوتے ہوئے امریکی حکم نامے کے خلاف مقدمہ دائر کردیا ہے، جبکہ ریاست اوریگن اور مینسوٹا بھی صدارتی حکمنامے کو روکنے کے لیے مقدمہ دائر کر رہی ہیں۔
نیویارک کے اٹارنی جنرل ایرک شنائڈرمین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کا نیا صدارتی حکمنامہ ایک دوسرے نام سے مسلمانوں پر پابندی ہے، پالیسیوں اور پروٹوکولز کو مسلط کرنا ایک بار پھر امریکی آئین میں مساوی حقوق کی شق کے خلاف ورزی ہے۔ دوسری جانب وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ' وہ بہت پراعتماد 'ہیں کہ عدالت میں پابندی کی جیت ہو گی۔ نئے حکم نامے کے مطابق چھ مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں پر 90 دن کی پابندی جبکہ تمام پناہ گزینوں پر 120 دن کی پابندی لاگو ہوگی۔ اس حکم نامے کا اطلاق 16 مارچ سے ہوگا۔