سپریم کورٹ میں عمران خان کی آف شور کمپنیز سے متعلق کیس کی سماعت میں حنیف عباسی کے وکیل نے دلائل مکمل کرلئے
سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ عمران خان کے وکیل نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ متفرق درخواستوں پر جواب دینے کے لئے وقت چاہیے۔ عمران خان کی طرف سے بیان حلفی جمع کراؤں گا۔ عدالت اور مخالف وکیل اس کا جائزہ لیں۔ لندن فلیٹس سے نیازی سروس کے فعال ہونے تک تمام دستاویز مہیا کروں گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ پر فارن فنڈنگ،نیازی سروسز اور جمائما سے لئےگئے قرض کی ٹرانزیکشن کے اعتراضات ہیں۔ حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ زمین کی خریداری کے ذرائع کیا تھے۔ عمران خان نےدوہزار پانچ میں جمائما سے طلاق کے بعد جمائما کے نام پر پچانوے کنال اراضی خریدی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ میں طلاق کی اقدار مختلف ہوتی ہیں،آپ کا کیا مقصد ہے۔ اکرم شیخ نے کہا کہ طلاق کے بعد بھی جائیداد جمائمہ کے نام رکھنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ ٹیکس بچانے کے لئے کسی دوسرے کے نام زمین خریدی جاتی ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اس طرح کے مقدمات آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کے زمرے میں نہیں آتا۔ ایسے تو بیس کروڑ میں سے سات لاکھ افراد ٹیکس ادا کرنے والے ہونگے۔ اکرم شیخ نے عدالت عظمیٰ سے عمران خان کے دوہزار دو اور دوہزا تیرہ کے انتخابی گوشوارے طلب کرنے کی درخواست کردی۔ عدالت نے متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرکے جمعے تک جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پاناماکیس میں اکثریت نے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا۔ کیا آپ یہ چاہتے ہیں کے ہم عمران خان کو نااہل قرار دے دیں ۔ جو کارروائی نواز شریف کیخلاف ہو رہی ہے کیا وہ ایک عام رکن قومی اسمبلی کے خلاف ہوسکتی ہے ۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔