نوازشریف اوران کے بچوں کے خلاف العزیزیہ سٹیل ملزریفرنس میں مریم ،حسین اورحسن نوازکے جمع بیانات کوعدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا
احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے شریف خاندان کیخلاف العزیزسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کی،نوازشریف عدالت میں پیش ہوئے۔واجد ضیا نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ سپریم کورٹ نے گلف سٹیل ملزکے قیام،فروخت اورواجبات سے متعلق سوالات پوچھے،،سرمایہ کس قطر سے برطانیہ اورسعودی عرب گیا،،یہ بھی پوچھا کہ قطری شہزادے کا خط افسانہ تھا یا حقیقت؟واجد ضیا کے مطابق حسین نوازکے نوازشریف کوکروڑوں کے تحائف،،لندن فلیٹس اوربرطانیہ میں قائم اس کمپنی سے متعلق سوال بھی پوچھا گیا جواس ریفرنس سے متعلق نہیں،،واجد ضیا نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران جے آئی ٹی نے یواے ای اورسعودی عرب کواس کیس سے متعلق ایم ایل ایزبھیجے،جن کا صرف یواے ای نے جواب دیا،،انھوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو،سیکیورٹی آف ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سے ریکارڈ اکٹھا کیا اورمتعلقہ افراد کے بیانات قلمبند کیے جن میں طارق شفیع،،شہبازشریف،نوازشریف،حسن اورحسین نوازکے بیانات شامل ہیں،،سماعت کے دوران مریم،حسین اورحسین نوازکےسپریم کورٹ میں جمع بیانات عدالتی ریکارڈ میں شامل کرلیے گئے جس پرخواجہ حارث نے اعتراض اٹھایا،،احتساب عدالت میں واجد ضیا کا مکمل بیان ریکارڈ نہ ہوسکا جس کے بعد العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی گئی جہاں واجد ضیا کا بیان جاری رہے گا