آئی ایم ایف سے ڈیل کی پارلیمنٹ سے منظوری نہ لی گئی تو اسے قبول نہیں کریں گے، نیب گردی اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی:بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے جمعرات کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب گردی اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی۔ پاکستان پر آئی ایم ایف نے قبضہ کر لیا ہے۔ قومی سلامتی کا معاملہ ہے خودمختاری داؤ پر لگ گئی ہے۔ آئی ایم ایف سے ڈیل کی پارلیمنٹ سے منظوری نہ لی گئی تو قوم اسے قبول نہیں کرے گی۔ بلاول نے کہا کہ بچوں کو تحفظ دیں گے۔ معیشت تنزلی کا شکار ہے۔ انہوں نے سانحہ لاہور کی مذمت کی۔ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اچانک بغیر کسی وارننگ کے وزیر خزانہ کو ہٹایا اور گورنر سٹیٹ بینک چیئرمین ایف بی آر کو فارغ کر دیا گیا۔ قوم حقائق سے آگاہ نہیں ہے۔ وزیر خزانہ بھی لاعلم تھے۔ یہ فیصلے کون کر رہا ہے۔ آئی ایم ایف وزیراعظم، گورنر سٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر کا فیصلہ کر رہا ہے کہیں ایسا تو نہیں ہے۔ پیٹرول مہنگا کر دیا گیا یہ کپتان کی تاریخی نااہلی ناکامی ہے کیونکہ حکومت محاصل اکٹھا کرنے میں ناکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ نااہلی کی سزا عوام پاکستان بھگت رہے ہیں۔ ناکامی کی سزا عوام مہنگائی، پیٹرولم، گیس، بجلی اور ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔ حکومتی قیادت غائب ہے۔ چار بجٹ لائے گئے۔ اچانک سٹیٹ بینک، خزانہ، ایف بی آر میں اہم فیصلہ کیا گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ ان اداروں پر آئی ایم ایف نے قبضہ کر لیا ہے۔ آئی ایم ایف سے ڈیل کی ڈیل کی پارلیمنٹ سے منظوری نہ لی گئی تو عوام اس کو تسلیم نہیں کرینگے۔ عوام مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہے ہیں۔ محنت کشوں، کسانوں، نوجوانوں، بزرگ شہریوں، غریب عوام چھوٹے دکانداروں سفید پوش طبقہ کا استحصال ہو رہا ہے۔ بلاول نے کہا کہ عوام کی جیب اور پیٹ خالی ہیں نہ ان کے پاس ویژن نہ پالیسی ہے۔ یہ لوگوں کو مارتے ہیں اور رونے بھی نہیں دیتے۔ ظالم حکمران غریبوں کے خلاف مقدمات درج کروائے۔ مولانا فضل الرحمان کی سکیورٹی واپس لی گئی۔ یہ کس قسم کا نیا پاکستان ہے۔ یہ کس قسم کی منافقت ہے کہ پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والی حکومت کو اپوزیشن برداشت نہیں ہے۔ تنقید برداشت نہیں ہے۔ ضیاء الحق دور پرویز مشرف کا پرانا آمرانہ پاکستان ہے۔ یہ لوگ اتنے ڈھیٹ کیوں ہیں ؟کیوں نہیں سمجھتے ہیں کہ مثبت تنقید ان کے حق میں ہے۔ بلاول نے کہا کہ سنسر شپ، مقدمات، مخالفین کو جیل بھجوانے، نیب گردی کی گئی ہے۔ سنو سیکھو اپنا کام کرو۔ یہ سندھ حکومت سے سیکھیں محاصل دیکھیں۔ سندھ حکومت واحد حکومت ہے جہاں ٹیکس اکٹھے ہو رہے ہیں۔ سیلز ٹیکس سندھ میں دیگر صوبوں سے کم ہے۔ صوبے وفاقی حکومت کی ناکامی کی وجہ سے دیوالیہ ہو ر ہے ہیں پنجاب کے 238 ارب روپے خیبرپختونخوا کے 38 ارب روپے دے کے بیٹھے ہو۔ 18ویں ترمیم نے صوبوں کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہوا ہے۔ پی ٹی آئی نہیں آئی ایم ایف کی حکومت ہے۔ سلامتی خودمختاری کو داؤ پر لگایا گیا ہے۔ ہم نے آئی ایم ایف سے عوامی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کیا تھا ہم بھی آئی ایم ایف کے پاس گئے ہم نے 65 لاکھ نئی ملازمتیں دیں۔بلاول نے کہا کہ ہم نے اپنی فوج کا بھی خیال رکھنا ہے۔ پاکستان کی سب سے بہترین فوج ہے۔ معیشت کیا ہے۔ ملک میں کرپشن ہے۔ سوات کے رکن آج تک 200 ارب ڈالر ڈھونڈ رہے ہیں۔کرائے کے گھروں میں ریکوڈیک منصوبوں میں اربوں ڈالر ادا کئے گئے نیب گردی کا ذمہ دار کون کرے گا۔ 2000 ارب روپے کی کرپشن کا معاملہ ہے۔ نیب گردی اور معیشت ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ کاروباری سرمایہ دار خوفزدہ ہیں نہ کوئی بزنس نہ کوئی بیورو کریٹ کام کرنے کو تیار ہے۔ ڈاکٹر، پروفیسرز کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا۔ سندھ میں بے نامی اکاؤنٹس حرام ہیں۔ امیر ترین شخصیت کا بے نامی اکاؤنٹ نکل آئے تو حلال ہے۔ اصلاحات لانا ہونگی۔ پارلیمنٹ کو فیصلہ کرنا پڑے گا نیب گردی چلے گی یا معیشت چلے گی۔ فیصلہ کرنا پڑے گا۔ آئی ایم ایف سے عزت سے بات کرنا چاہتے ہیں یا جھکنا چاہتے ہیں۔ پارلیمنٹ سے منظوری نہ لی تو ڈیل کو پاکستان کے عوام اور ہم قبول نہ کریں گے۔ واضح جواب دیں، توقع ہے کہ وہی دہرائیں گے کہ 10 سال پہلے کیا ہوا۔