پنجاب میں ہماری حکومت ہے مگر پولیس کہیں اور سے کنٹرول ہو رہی ہے, قوم چیف جسٹس کی طرف دیکھ رہی ہے: عمران خان
وزیر آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب میں ہماری حکومت ہے مگر پولیس کہیں اور سے کنٹرول ہو رہی ہے اور میں اپنی ایف آئی آر درج نہیں کروا سکتا۔ چیف جسٹس صاحب! آپ کو 4 چیزیں دیکھنا پڑیں گی، ایف آئی آر، اعظم سواتی، ارشد شریف کیساتھ جو ہوا اس پر انصاف ضروری ہے، ارشد شریف کی جو تصویر دکھائی وہ کس طرح ان کے پاس آئی، یہ ملک کا مسئلہ ہے، قوم چیف جسٹس کی طرف دیکھ رہی ہے۔تحریک انصاف نے ایک ہفتےکے وقفے کے بعد جمعرات کو احتجاجی لانگ مارچ کا دوبارہ آغاز کر دیا ہے۔ مختلف شہروں سے لوگ وزیر آباد پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ لانگ مارچ نے اسی مقام سے اسلام آباد کے لیے اپنے سفر کا دوبارہ آغاز کیا، جہاں 3 نومبر کو عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کے بعد اس مارچ کو معطل کر دیا گیا تھا۔وزیر آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ چوروں کو دین سے تعلق نہیں ان کو اپنی چوری بچانے کی فکرتی ہوتی ہے۔ زندگی موت جس کے ہاتھ میں ہے اس نے مجھے بچا لیا، شہباز گل کے بعد اعظم سواتی پر تشدد کیا گیا اس پر ایکشن نہیں لیا گیا، ملک میں جو کچھ کیا جا رہا ہے اس پر دنیا میں بدنامی ہوئی ہے، اعظم سواتی نے بتایا ویڈیو بنا کر بیوی کو بھیجی گئی، دیکھنا ہو گا ہمارے ملک کا نظام کب تحفظ دے گا۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس صاحب! آپ کو چار چیزیں دیکھنا پڑیں گی، ایف آئی آر، اعظم سواتی، ارشد شریف کیساتھ جو ہوا اس پر انصاف ضروری ہے، ارشد شریف کی تصویر دکھائی وہ کس طرح ان کے پاس آئی، ارشد شریف کی والدہ پوسٹمارٹم رپورٹ مانگ رہی ہیں مگر ان کو نہیں ملی، اب تو واضح ہو گیا ہے ارشد شریف کو پلان کر کے تشدد کر کے مارا گیا، غریب اور امیر ملکوں میں فرق یہ ہے ان کے ادارے مضبوط ہوتے ہیں۔