وزیراعظم کے پچاس لاکھ گھرکب تک تعمیر ہونگے،بتایا جائے کچی آبادی کے مکینوں کو متبادل جگہ فراہم کرنے میں کتنا وقت لگے گا, چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کچی آبادیوں کی حالت بہتر کرنا انتظامیہ کا کام ہے،اگر سہولیات فراہم نہیں کر سکتے تو ان کا متبادل نظام دیں، اسلام آباد اور چاروں صوبے اس معاملے میں شراکت دار ہیں، ہمیں اس حوالے سےبنایا گیا قانون یا پالیسی بتائی جائے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نےبتایا کہ وزیر اعظم نے پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کی پالیسی بنائی ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ معلوم نہیں کہ یہ پچاس لاکھ گھرکب تک تعمیر ہونگے،کچی آبادیوں میں تعفن پھیل رہا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کچی آبادیوں کے لیے سی ڈی اے نے جگہ مخصوص کر رکھی ہے،چیف جسٹس نےکہاکہ بتائیں انہیں متبادل جگہ فراہم کرنے میں کتنا وقت لگے گا، ابھی تو پی سی ون بنے گا،فنڈ کا مسئلہ ہوگا ،فوری طور پر ان لوگوں کے لیے کچھ کرنا ہوگا، اٹارنی جنرل سے کہیں کہ وزیر اعظم سے پتا کریں کہ انہیں کب فراغت ہے، یہ اہم مسئلہ ہے اس کو دیکھا جائے، ہم وزیر اعظم کو حکم نہیں دے رہے لیکن وہ اس مسئلے کو دیکھیں، اگر ہم گھر میں مرغیوں یا کبوتروں کا پنجرہ بھی بنائیں تو اس کے لیے بھی منصوبہ بندی کرتے ہیں ، مردم شماری بھی کی ہوگی لیکن اسلام آباد کے لیے بھی کچھ کیا جائے۔