لاہور ہائی کورٹ کا اسموگ کے تدارک کے لیے اقدامات اٹھانے کا حکم
عدالت نے سیاسی دبائو بالائے طاق رکھتے ہوئے آلودگی کے تدارک کیلئے اقدامات اٹھانے کا حکم دے دیا۔ پیر کو لاہورہائی کورٹ میں شہر میں آلودگی کے تدارک سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ افسران سیاسی دبائو کو نظر انداز کرکے کام کریں۔لاہور ہائی کورٹ نے چیف سیکرٹری کو انسداد اسموگ کیلئے اقدامات کی رپورٹ منگل کو پیش کرنے کا حکم دیا۔جسٹس شاہد کریم نے تمام نوٹیفکیشن جاری کرکے رپورٹ جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔سیکرٹری ماحولیات کی 1200 صنعتوں کو بند کرنے کی رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے عدالت نے سیکرٹری ماحولیات کو مفصل رپورٹ تیار کرکے منگل کو)پیش کرنے کا حکم دیا۔جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ عدالت سیکرٹری ماحولیات کی رپورٹ کی تصدیق کرائے گی۔ عدالت آج ہی اپنا تحریری حکم جاری کرے گی۔ چیف سیکرٹری چاہیں تو ایک گھنٹے میں کروا سکتے ہیں۔عدالت نے کہا کہ ماضی کے چیف سیکرٹری کے دفاتر میں وزیراعلیٰ بھی جاتے ہوئے گھبراتا تھا۔ اب توچیف سیکرٹریوں نے اپنے عہدے کو پست کرلیا ہے۔جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق کی جانب سے دائر کیس کی سماعت کی جبکہ سماعت میں جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمنٹل کمیشن کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ عدالتی حکم پرعملدرآمد کرا رہے ہیں۔درخواست گزار کا موقف تھا کہ دھواں دینے والی فیکٹریاں رات کو چل رہی ہوتی ہیں۔وکیل پنجاب حکومت نے جواب دیا کہ 1200سے زائددھواں دینے والی فیکٹریاں بند کر دیں۔ سیکرٹری ماحولیات کہہ رہے ہیں ان پر سیاسی دبا ئوہے۔ سیاسی دبائو ہے کہ مزید فیکٹریاں بند نہ کریں۔جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ سب افسران بیٹھ کر یہی سوچتے رہتے ہیں۔ افسران سوچتے ہیں کہ یہ ہوجائیگا وہ ہو جائیگا۔ افسران کو قانون کے مطابق کام کرنا ہے۔جسٹس شاہد کریم نے سماعت کے دوران ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ سیاسی دبا ئوقبول کیوں کرتے ہیں؟ کیا ایسی رپورٹ تیار کی کہ سیلاب کے بعد کیا کرنا ہے؟لاہورہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت منگل تک کے لئے ملتوی کر دی۔