سندھ اسمبلی کےاجلاس میں پھرروایتی شورشرابادیکھاگیا

سندھ اسمبلی کے اجلاس میں حسب روایت شور شرابا دیکھنے کو ملا امتیاز شیخ کے بیان پر ایوان میں شور مچ گیا ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگائے، ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا۔۔اجلاس کے دوران اپوزیشن اور حکومتی ارکان آپس میں الجھتے رہے بات بحث سے تلخ کلامی تک جاپہنچی فنگشنل لیگ کی رہنماء نصرت سحر عباسی پیپلز پارٹی کے اراکین پر برس پڑیں، اور کھری کھری سنا دیں۔۔۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی والے کس آئین کی بات کرتےہیں، کیا کسی نے آئین پر عمل کیا۔۔ سندھ فیسٹول میں کرپشن کا کیس نیب میں چل رہا ہے،کوئی شرم ہوتی ہے، بھٹو کے نام پر خزانے سے ڈھائی کروڑ روپے نکالےگئے،،، کیا پیپلز پارٹی کے مالدار وزیروں کے پاس اتناپیسہ نہیں کہ بھٹو کی برسی پردےدیتے۔۔۔ صرف قرار دادوں اور تقریروں سے کچھ نہیں ہونے والا۔۔۔ نصرت سحر عباسی کی تقریر پر پیپلز پارٹی کی خاتون رکن غزالہ سیال نے شور شرابا شروع کردیا۔۔۔ کہا کہ آمروں کے ساتھی آج ہم پر تنقید کر رہے ہیں۔۔ شہلا رضا کا کہنا تھا کہ آج لگتا ہے کہ نصرت عباسی دوائی ہلا کر نہیں پی کر آئیں۔رکن اسمبلی امداد پتافی نے نصرت سحر عباسی کو کہا کہ وہ اسمبلی کی حد میں رہ کر بات کریں، ایسانہ کریں کہ جو لکھ کر دیا گیا ہو وہی آکر ٹائیں ٹائیں کریں، اجلاس کے دوران نثار کھوڑو کی جانب سے یوم دستور سے متعلق قرارداد پیش کی،،، قرار داد میں کہا گیا کہ 12اپریل 1973 پاکستان کی تاریخ کا یادگار دن ہے، اس دن پاکستان کی عوام کو ذوالفقار بھٹو نےآئین کا تحفہ دیا،آئین بنانےوالوں کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں۔۔۔ قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔