نریندرا مودی کے دور حکومت میں مسلم مخالف مہم اور مسلمان شہریوں پر حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا۔ نیویارک ٹائمز
بھارت میں وزیر اعظم نریندرا مودی کے دور حکومت میں مسلم مخالف مہم اور مسلمان شہریوں پر حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا۔یہ بات معروف امریک اخبار نیویارک ٹائمز کے اداریہ میں کہی گئی۔ ”نفرت نے محبت کی علامت تاج محل کو بھی داغدار کردیا“ کے عنوان میں تحریر کئے گئے۔ اداریے کے مطابق ہندو انتہا پسند بھارت میں سب سے بڑا محرک بن کر سامنے آئے ہیں اور ان پر مسلمانوں کو ہراساں اور بدنام کرنے کا بھوت سوار ہوچکا ہے۔ حتیٰ کہ وہ مسلمانوں سے اپنی نفرت کی وجہ سے تاج محل جیسے تاریخی ورثے کی اہمیت کو بھی محض اس وجہ سے تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ یہ ایک مسلم حکمران نے تعمیر کروایا تھا۔ مغل بادشاہ شاہجہان کی طرف سے اپنی بیوی ممتاز محل کی یاد میں تعمیر کروایا گیا یہ مقبرہ عجائبات عالم میں شامل ہے اور لازوال محبت کا استعارہ ہے۔ یہ شاید بھارت کا سب سے قیمتی تاریخی ورثہ اورسیاحوں کی دلچسپی کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ سنگ مرمر سے بنی اس عمارت جس پر قرآنی آیات تحریر ہیں کو ہر سال دنیا بھر سے لاکھوں افراد دیکھنے آتے ہیں۔ اس حقیقت کے باوجود بھارتی حکام نے دو ماہ قبل ریاست اتر پردیش جس کے شہر آگرہ میں تاج محل واقع ہے، کے سیاحتی بروشر سے اس کا تذکرہ مٹادیا۔ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ ایک انتہا پسند ہندو رہنما ادتیا ناتھ یوگی ہیں جن کا تعلق مرکز میں حکمران جماعت بی جے پی سے ہے۔ اس جماعت کے ایک اور انتہا پسند رہنما سنگیت سوم نے ایک بیان میں کہا کہ تاج محل غداروں کا تعمیر کردہ اور بھارتی ثقافت پر دھبہ ہے۔ بی جے پی کے ایک اور رہنما ونے کاٹیار یہ دور کی کوڑی لائے ہیں کہ تاج محل دراصل تیجو محل ہے جو ہندوﺅں کے دیوتا شیو کا مندر ہے جو انتہائی مضحکہ خیز دعویٰ ہے اور ایسے ہی نام نہاد دعووں کی بنیاد پر ہندو انتہا پسند 25 سال قبل تاریخی بابری مسجد شہید کر چکے ہیں۔ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ ادتیا ناتھ یوگی بعد ازاں اس کا تذکرہ ریاست کے سیاحتی بروشر میں شامل کرنے پر مجبور ہوگئے لیکن روایتی تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہوں نے تاج محل کی اہمیت یہ بتائی کہ اس کی تعمیر میں ہندوستانی مزدوروں کا خون پسینہ شامل ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کے دور حکومت میں نہ صرف مسلمانوں پر حملوں اور ان کے خلاف دیگر جرائم میں اضافہ ہوا ہے بلکہ بی جے پی کے انتہا پسند رہنما اب کھلم کھلا یہ کہنے لگے ہیں کہ بھارت میں مسلمانوں کو قابل نفرت دشمنوں نہیں تو اس حیثیت سے رہنا ہوگا کہ وہ ہندوﺅں کے رحم و کرم پر رہیں۔ بابری مسجد کی شہادت کے بعد شروع ہونے والے فسادات میں دو ہزار سے زیادہ افراد کا قتل اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ ہندو انتہا پسند مسلم دشمنی میں کس حد تک جاسکتے ہیں۔اخبار نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ ساری صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ تاج محل جیسے قیمتی ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لئے غیر معمولی اقدامات کئے جائیں اور اسے ہندو انتہا پسندوں سے لاحق خطرات سے بچایا جائے۔