بجلی اور توانائی کی ترسیل اور تقسیم کے نظام کو جدید بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔

ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیزنے کہاہے کہ جدےد ٹیکنالوجی کی مدد سے بجلی اور توانائی کی ضروریات کا درست اندازہ لگانے میں مدد مل رہی ہے، بجلی اور توانائی کی ترسیل اور تقسیم کے نظام کو جدید بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔ حکومت مربوط توانائی کے نظام پر توجہ دے رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ توانائی شعبے میں نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ بارہویں پنج سالہ ترقیاتی منصوبے پر کام کا آغاز کیا جا چکا ہے، بارہویں پنج سالہ منصوبے میں بجلی اور توانائی کے نظام اور انفراسٹرکچر کو جدید بنانے کے اہم اقدامات کا تعین کیا جا رہا ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ توانائی بحران کے خاتمے کا ابتدائی مرحلہ مکمل ہونے کو ہے، اگلے مرحلے میں نظام اور اس میں بہتری لانے کے اقدامات کئے جائیں گے۔وہ سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔اجلاس مےں توانائی سے متعلق 18.6 ارب روپے مالےت کے منصوبوں کی منظوری دی۔اجلاس مےں توانائی کے حوالے سے ایک اہم منصوبہ تریموں جھنگ کے قریب 1230 میگاواٹ آر ایل این جی ( RLNG ) پاور پلانٹ سے بجلی کے انخلاء کا پیش کیا گیا جس کی کل لاگت4 ارب 33کروڑ 90لاکھ 5ہزار روپے ہے جسے اجلاس نے مزید منظوری کے لیے ایکنک کو بھجوادیا گیا ۔ توانائی کا ایک اور منصوبہ عطا آباد میں 32.5 میگاواٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کا ہے جس کی کل لاگت 11 ارب 53کروڑ، 35 لاکھ 6 ہزار روپے ہے۔ اس منصوبے کا مقصد ہنزہ میں 32.5 میگاواٹ بجلی گھر منصوبے کی تعمیر شامل ہے۔ پیدا شدہ توانائی اپر ہنزہ ، سنٹرل ہنزہ اور لوئر ہنزہ کے مراکز کو فراہم کی جائے گی جسے اجلا س نے مزید منظوری کے لیے ایکنک کو بھجوا دیا۔