قومی اسمبلی اجلاس میں فاٹا اصلاحات بل کو ایجنڈے سے ہٹانا حکومت کو مہنگا پڑ گیا

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے بعد ایجنڈے پرکارروائی شروع ہوئی،قائد حزب اختلاف خورشیدشاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا،کہ جس طرح ایجنڈا تبدیل کیا گیا،یہ پارلیمنٹ کی توہین کے مترادف ہے،ایوان کو بتایا جائے کہ اس بل کو کیوں نکالا،جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا،کہ وزیر پارلیمانی امور وضاحت دے چکے ہیں،بل کو جلد دوبارہ ایوان میں پیش کیا جائے گا،شیخ آفتاب نے کہاکہ بل پر مزید مشاورت کرنی ہے،جب کہ کچھ تکنیکی وجوہات بھی ہیں،اس لیے پیش نہیں کیا،بل پیش نہ کرنے پر اپوزیشںن نے شدید ہنگامہ آرائی اور احتجاج کیا،شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک رات پہلے پارلیمنٹ میں ایجنڈا بھجوایا جاتا ہے ،لیکن آج اس بل کو ایجنڈے سے نکال دیا گیا،سب ایف سی آر کو کالا قانون کہتے ہیں،ڈپٹی سپیکر نے کہا،کہ وزیر پارلیمانی امور نے وضاحت پیش کر دی ہے،دو تین روز میں بل ایوان میں آجائے گا،اس موقع پر پیپلز پارٹی،تحریک انصاف،جماعت اسلامی،فاٹا اراکین اور ن لیگی رکن شہاب الدین نشستوں پر کھڑے ہو گئے،بعض ارکان نے قومی اسمبلی ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اورسپیکر ڈائس کے سامنے دھرنا دیا اور اجلاس کا واک آؤٹ کیا، پی ٹی آئی رکن امجد نیازی نے کورم کی نشاندھی کردی،جو پورا نہ نکلا اور حکومت کو رواں اجلاس میں دوسری بار سبکی کا سامنا کرنا پڑا،،جس پر اجلاس صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا