برطانوی وزیراعظم نے بریگزٹ پر آج ہونے والی ووٹنگ مؤخر کردی
لندن: برطانوی وزیراعظم ٹریزامے نے برطانوی پارلیمان میں یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے بریگزیٹ پر ایوان میں آج ہونے والی رائے شماری مؤخر کرتے ہوئے یورپی یونین سے دوبارہ مذاکرات کا اعلان کیا ہے۔ برطانوی دارالعوام میں ٹریزامے کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان معاہدہ بہت اچھا تھا لیکن وہ معاہدے سے متعلق یورپی یونین سے دوبارہ بات کر کے معاہدے کو مزید مؤثر بنانے کی کوشش کریں گی۔ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے پر ووٹنگ میں تاخیر کی خبر پر برطانوی پاؤنڈ کی قدر اپریل 2017 کے بعد سے نچلی ترین سطح پر چلی گئی۔ برطانیہ میں بریگزٹ کے حق اور مخالفت میں لندن میں مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے جب کہ وزیراعظم ٹریزامے کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کے حوالے سے اسکاٹش لیڈر اسٹرجن نے لیبر قائد جریمی کاربن کو پیشکش کردی۔ دوسری جانب بریگزٹ پر ووٹنگ ملتوی ہونے پر یورپی یونین کے صدر جین کلاؤڈ جنکر نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈیل پر اب برطانیہ سے دوبارہ مذاکرات نہیں ہوں گے اور معاہدے میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ اس سے قبل یورپی یونین کورٹ آف جسٹس نے فیصلہ دیا تھا کہ برطانیہ یورپی یونین کے اراکین کی اجازت لیے بغیر بریگزٹ کو منسوخ کر سکتا ہے۔ یاد رہے کہ برطانیہ کو یورپی یونین سے آئندہ برس 19 مارچ کو باضابطہ الگ ہونا ہے۔ برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے یا اس سے نکل جانے کے حوالے سے گزشتہ سال 23 جون کو ریفرنڈم ہوا تھا جس میں بریگزٹ کے حق میں 52 جبکہ مخالفت میں 48 فیصد ووٹ پڑے جس کے بعد اس وقت کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا، کیوں کہ وہ بریگزٹ کے مخالف تھے۔ واضح رہے کہ برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔