ملک میں تمباکو نوشی کے باعث سالانہ 160,100پاکستانی ہلاک ہوجاتے ہیں
پارلیمانی سیکرٹری ہیلتھ ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا ہے کہ ملک میں تمباکو نوشی کے باعث سالانہ160,100پاکستانی ہلاک ہوجاتے ہیں اور اسی لیے وزارت قومی صحت سروسز تمباکو نوشی کے استعمال میں کمی لانے کے لیے طلب اور رسد میں کمی کے لیے اقدامات کررہی ہے۔ پاکستان نے تمباکو نوشی کو کنٹرول کرنے کے فریم ورک کنونشن پر دستخط کررکھے ہیں اور صحت عامہ کی پالیسیوں میں بھی تمباکو نوشی پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے اسلام آباد میں منگل کوتمباکو کی صنعت میں مداخلت کے بارے میں ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمباکو کی صنعت کی طرف سے نوجوانوں کو سگریٹ نوشی کا عادی بنایا جارہا ہے تاکہ یہ نوجوان سگریٹ نوشی چھوڑنے والوں کی جگہ لے سکیں۔تاہم وزارت قومی صحتسروسز نے اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے طلب اور رسد میں کمی کے لیے موثر اقدامات کیے ہیں۔طلب میں کمی کے لیے اقدامات کے طورپر پاکستان نے سگریٹ کی ڈبیا پر تصویری انتباہ کے سائز میں اضافہ کردیا ہے اور ہم تصویر انتباہ کا سائز 60فیصد کیے جانے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی کارروائی کررہے ہیں جس پر یکم جون 2019سے عملدرآمد شروع ہوجائے گا۔ ہم تمباکو کی مختلف مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں اضافہ کرنے کے لیے وزارت خزانہ کے ساتھ رابطہ کاری کررہے