بغداد میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان خونی جھڑپیں
عراق کے دارالحکومت بغداد میں منگل کے روز پولیس اور مظاہرین کےدرمیان خون ریز جھڑپیں ہوئی ہیں جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہو گئے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ منگل کے روز دارالحکومت بغداد کےوسط میں الوثبہ اسکوائرمیں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر براہ راست فائرنگ کی اور آنسوگیس کی شیلنگ کی گئی۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ الوثبہ اسکوائر میں پولیس کی طرف سے کی گئی آنسوگیس کی شیلنگ کے نتیجے میں کئی افراد دم گھٹنےسے بے ہوش ہوگئے۔ مقامی ذرائع کےمطابق الوثبہ اسکوائر کے قریب شہری کے دفاع کے مرکز کے سامنے مظاہرین نے ٹائر جلا کر احتجاج کیا جب کہ پولیس کی طرف سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کی شیلنگ کی گئی۔ الاحرار پل پرجمع ہونے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسوگیس کی شیلنگ کی۔ ادھربغداد میں تحریر اسکوائر میں مظاہرین کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ نامہ نگاروں کے مطابق اسکوائر میں آرٹ اور سماجی نوعیت کی سرگرمیاں بھی ہو رہی ہیں۔
گذشتہ روز مشتعل مظاہرین نے بغداد میں الجمہوریہ پل بند کردیا جس کے نتیجے میں الخضراء کے علاقے کے لیے ٹریفک کی آمد ورفت بند ہوگئی۔ آج شام کو دارالحکومت بغداد میں ایک بڑے احتجاجی جلوس کی توقع کی جا رہی ہے جس کے لیے ملک کے جنوبی شہروں سے قافلے آ رہے ہیں۔ عراق کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق بغداد کی تحریر اسکوائر پرجمع مظاہرین نے اپنے ساتھیوں سے کہا ہے کہ وہ اپنی اپنی گورنریوں میں احتجاج کریں۔ بغداد میں ملین مارچ کے اعلان کے بعد دارالحکومت میں پولیس اور فوج کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ پولیس اور وفاقی پولیس نے تمام اہم شاہرائوں کا کنٹرول سنھبال لیا ہے۔ جگہ جگہ ناکے لگا کر سڑکوں کو بند کیا گیا اور اہم تنصیبات کے اطراف میں سیکیورٹی کی تعداد بڑھا دی گئی ہے۔ رات کے وقت تحریر اسکوائر میں لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہنے کے باوجود کوئی نا خو شگوار واقعہ پیش نہیں آیا اور تحریر اسکوائر میں رات تقریبا پرسکون گذری ہے۔
میڈیا کےمطابق مظاہرین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وہ گرین زون میں داخل نہیں ہوں گے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ ایسے کسی مطالبے کو نہیں مانتے جس میں جلوس کو گرین زون کےاندر لے جانے پر زور دیا گیا ہو۔ گرین زون کے اندر جانے کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم پولیس کو مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کی خود ہی دعوت دیں۔ گذشتہ روز تحریر اسکوائر پرجمع ہونے والے مظاہرین نے پرامن تحریک جاری رکھنے کے حق میں نعرے لگائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ شامل ہونے والے تمام شہریوں کا خیر مقدم کیا جاتا ہے۔ ہمارا اسلحہ صرف پرامن ہے اور ہم تحریر اسکوائر میں اپنا دھرنا جاری رکھیں گے۔ خیال رہے کہ عراق میں اکتوبر سے جاری احتجاجی مظاہروں کے دوران اب تک 400 سے زاید افراد ہلاک اور سیکڑوں کی تعداد میں زخمی ہوچکے ہیں۔