سپریم کورٹ نے جاتی عمراء،وزیراعلی ہاؤس، وزیراعلی پنجاب آفس،گورنر ہاؤس سمیت دیگر جگہوں پر قائم رکاوٹیں فوری طور پر ہٹانے کا حکم دے دیا
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نےآئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ شہر میں سڑکوں پر قائم رکاوٹوں کو ہٹیا گیا ہے یا نہیں؟عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب نے مختلف جگہوں پر قائم رکاوٹوں سے متعلق رپورٹ پیش کی,چیف سیکرٹری پنجاب ،،آئی جی پنجاب اور ایڈیشنل ہوم سیکرٹری پنجاب نے استدعا کی کہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظررکاوٹیں ہٹانے کے حکم پر نظر ثانی کی جائے۔ چیف جسٹس نے وزیراعلی پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو تو کوئی خوف نہیں۔آپ تو عوامی آدمی ہیں عوام میں جا کر خوش ہوتے ہیں۔ کیا آپ کو رکاوٹیں کھڑی کر کے گھر میں محدود کیا جا سکتا ہے؟وزیر اعلی پنجاب نے جواب میں کہا کہ میں سیاسی اور عوامی آدمی ہوں مجھے عوام میں جانا اور گھلنا ملنا اچھا لگتا ہے۔۔ عدالت نے کہا کہ از خود نوٹس سے پہلے ہی آپ کو رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دینا چاہئیے تھا،، جس پروزیر اعلی نے کہا کہ وہ عدالتی معاملے میں مداخلت کا تصور نہیں کر سکتے۔عدالت نےآئی پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے وزیر اعلی ہمارے فیصلے سے متفق ہیں تو آپ ان سے آگے کیوں بڑھ رہے ہیں۔۔ عدالت نےجاتی عمراء،، وزیر اعلی ہاوس سمیت تمام جگہوں پر قائم رکاوٹیں ختم کرنے کا حکم دے دیا