بھارت: بوڑھی گائیوں اور بوڑھے افراد کا مشترکہ شیلٹر ہوم

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں بڑی عمر کے افراد اور سڑکوں پر آوارہ گھومنے پھرنے والی گائیوں کے لئے خصوصی مشترکہ شلٹر ہوم بنایا جا رہا ہے، جہاں دونوں اکھٹے رہیں گے۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ترقیاتی امور کے وزیر گوپال رائے نے کہا ہے کہ ہم ایک ایسا شیلٹر ہوم بنا رہے ہیں جہاں گھروں سے بے دخل کی جانے والی گائیوں اور ان بوڑھے افراد کو رکھا جائے گا جنہیں لوگ اولڈ ایج ہاو¿س میں چھوڑ جاتے ہیں۔مشترکہ شیلٹر ہوم دہلی کے جنوب مشرقی حصے میں قائم کیا جا رہا ہے۔مقامی میڈیا کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ جب گائے دودھ دینے کی عمر سے گزر جاتی ہے تو لوگ اسے اپنے وسائل پر ایک بھاری بوجھ سمجھنا شروع کر دیتے ہیں اور انہیں یا تو گائیوں کے شلٹر ہوم میں بھیج دیتے ہیں یا گھر سے نکال کر سڑکوں پر آوارہ پھرنے کے لیے چھوڑ دیتے ہیں۔اب کچھ ایسا ہی سلوک انسانوں کے ساتھ ہونا بھی شروع ہو گیا ہے۔ جن بوڑھوں کے پاس جمع پونجی یا جائیداد نہیں ہوتی اور وہ کام کرنے کے بھی قابل نہیں رہتے تو بہت سے خاندان انہیں اپنے پاس نہیں رکھتے اور ’اولڈ ایج ہوم‘ پہنچا دیتے ہیں۔فارنسیسی نیوز ایجنسیکی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں بوڑھے افراد کو اولڈ ایج ہاو¿س بھیجنے کا رواج بڑھتا جا رہا ہے اور اب گھاتے پیتے گھرانے بھی اپنے بزرگوں کو اولڈ ایج ہومز بھیج رہے ہیں۔گائیوں کے علاوہ بھارت کے گلی کوچوں اور شاہراہوں پر آوارہ اور آزاد پھرنے والے بندر اور کتے بھی ایک بڑا مسئلہ ہیں جن کی وجہ سے ٹریفک کے حادثات ہوتے ہیں اور آوارہ کتوں کے کاٹے سے ہر سال درجنوں افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔